امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا ہے کہ سابق امریکی سفارت کار زلمے خلیل زاد اب ایک عام شہری ہیں، ان کے خیالات امریکا کی خارجہ پالیسی کے عکاس نہیں ہوسکتے۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران میں ایک پاکستانی صحافی نے ویدانت پٹیل سے زلمے خلیل زاد کے بیانات کے بارے میں سوال کیا کہ پاکستان میں ایک عمومی تاثر ہے، زلمے خلیل زاد کے خیالات امریکی حکومت کی عکاسی کرتے ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے فوراً اس تاثر کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ سابق سفارت کار کی سوشل میڈیا سر گرمیاں، تبصرے یا ٹوئٹس ذاتی نوعیت کے تھےکیونکہ اس نے انتظامیہ کے لیے بات نہیں کی۔
بعدازاں پاکستانی صحافی نے پاکستان کے موجودہ بحران کی بابت ویدانت پٹیل کے خیالات جاننا چاہے تو انہوں نے کہا کہ وہ پہلے بھی کہہ چکے ہیں تشدد، ہراساں کرنے یا دھمکی دینے کی سیاست میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے پاکستان کے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ قانون کی حکمرانی کا احترام کریں اور پاکستانی عوام کو اپنے آئین اور قوانین کے مطابق جمہوری طریقے سے اپنے ملک کی قیادت منتخب کرنے کی اجازت دیں‘۔
امریکی ترجمانوزارت خارجہ نے کہا کہ وزیر داخلہ کے ریمارکس پر بولنا یا جواب دینا ان کا کام نہیں۔دفتر خارجہ کے رد عمل کے باوجود ویدانت پٹیل کے تبصرے خلیل زاد کے پاکستان کی موجودہ سیاسی صورت حال پر غور کرنے کے بعد آئے ہیں۔
زلمے خلیل زاد نے ایک ٹوئٹ میں پاکستانی حکومت اور سپریم کورٹ کو کچھ نصیحتیں کی تھیں۔ ان ٹویٹس میں پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی حمایت میں بیانات دیے تھے۔
زلمے خلیل زاد نے عمران خان کے خلاف کارروائی کرنے سے پاکستان کو خبردار کردیا
ایک ہفتے کے دوران میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی پر یہ ان کا تیسرا بیان تھا۔ سابق امریکی سفارت کار کو پاکساتنی سیاست میں غیر معمولی طور پر دلچسپی لیتے اور مخصوص تجاویز دیتے دیکھ کر بہت سے لوگ حیران رہ گئے۔