برطانیہ کی نومنتخب وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر قانون کے پیشے سے وابستہ رہے ہیں، جو قومی ترقی کے لیے سخت تر اقدامات کو ترجیح دیتے ہیں۔
کیئر اسٹارمر نے 2020 میں لیبر پارٹی کی قیادت سنبھالی تھی تب پارٹی کو 85 سال میں بدترین انتخابی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، کیئر اسٹارمر نے پارٹی کی کارکردگی کو بہتر بنانے کا بیڑہ اٹھایا اور صرف چار سال کے بعد یعنی کنزرویٹیو پارٹی کے 14 سالہ دورِ اقتدار کے بعد اب کیئر اسٹارمر کی قیادت میں لیبر پارٹی برطانیہ میں حکمرانی کے لیے تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں : برطانوی انتخابات: لیبر پارٹی نے میدان مارلیا،کیئر اسٹارمر وزیراعظم ہونگے
61 سالہ کیئر اسٹارمر کو اس بات پر تنقید کا سامنا رہا ہے کہ اُن کی شخصیت زیادہ پُرکشش اور سِحر آنگیز نہیں، تاہم لیبر پارٹی کو سیاسی بساط پر دوبارہ کھڑا کرنے کی ان کی مہارت کا لوہا سبھی مانتے ہیں۔
کیئراسٹارمر سابق وکیل ہیں جنہیں کرمنل مقدمات میں انصاف کا بول بالا کرنے کے حوالے سے غیر معمولی کردار ادا کرنے پر نائٹ ہُڈ کا خطاب دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : برطانیہ میں ووٹنگ کا آغاز، الیکشن میں کتنے امیدوار حصہ لے رہے ہیں؟
ان کی والدہ زندگی بھر آرتھرائٹس کی مریضہ رہیں اور 2015 میں اپنے بیٹے کیئر اسٹارمر کے برطانوی پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہونے کے چند ہفتے بعد انتقال کرگئی تھیں، اُن کے والد کا انتقال 2018 میں ہوا۔
برطانیہ کے نومنتخب وزیراعظم کیئر اسٹارمر اپنی فیملی میں یونیورسٹی کی سطح پر تعلیم حاصل کرنے والے پہلے فرد تھے، وہ جریدے سوشلسٹ آلٹرنیٹِوز کے چیف ایگزیکٹو و چیف ایڈیٹر بھی رہے، اس کے بعد وہ وکالت کے شعبے سے وابستہ ہوگئے۔
کیئر اسٹارمر 2008 میں پبلک پراسیکیوشن کے سربراہ کے منصب تک پہنچے، انہوں نے برطانوی حکومت کی کراؤن پراسیکیوشن سروس چلائی، 2015 میں انہوں نے سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور لیبر پارٹی سے اپنی سیاست شروع کی۔
انہوں نے لیبر پارٹی کو انتخابی اکھاڑے میں جیتنے کے قابل بنانے پر غیر معمولی توجہ مرکوز کی ، پارٹی لیڈر کی حیثیت سے انہوں نے چند سخت فیصلے بھی کیے۔
2015 سے 2020 کے دوران جرمی کاربن لیبر پارٹی کے سربراہ اور اپوزیشن لیڈر رہے، جب انہوں نے لیبر پارٹی میں یہودیت مخالف رجحان سے متعلق رپورٹ میں بیان کردہ حقائق کو کچھ زیادہ قرار دیا تو کیئر اسٹارمر نے انہیں معطل کردیا۔
اسٹارمر نے چند ایسے اعلانات بھی کیے جو پارٹی میں بہت سے رہنماؤں کے لیے حیران کن رہے، مثلاً انکم ٹیکس میں اضافہ، یونیورسٹیز کی ٹیوشن فیس میں کمی اور عوامی خدمت کے بیشتر اداروں کو قومی تحویل میں لینا وغیرہ۔ گرین انویسٹمنٹ کے حوالے سے پارٹی کے 35 ارب ڈالر سالانہ کے اعلان سے پیچھے ہٹنا بھی اُن کا ایک اہم قدم رہا۔
یہ بھی پڑھیں : وزیر اعظم رشی سونک نے برطانیہ میں 4 جولائی کو عام انتخابات کرانے کا اعلان کر دیا
برطانوی میں ہونے والے قبل از وقت انتخابات میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ایگزٹ پولزم میں لیبر پارٹی کو برتری حاصل ہے، جہاں 650 میں سے 559 نشستوں کے نتائج سامنے آئے ہیں اور لیبر پارٹی نے اب تک 76 نشستیں حاصل کرلی ہیں۔
عام انتخابات میں کامیابی پرلیبر پارٹی کے سربراہ کیئراسٹارمر نے ایکس ڈاٹ کام پرپوسٹ کیے گئے اپنے پیغام میں پارٹی کے لیے مہم چلانے اور ووٹ دینے والوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔