ایرانی صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے (رن آف) میں اصلاح پسند امیدوار مسعود پزشکیان ایک کروڑ 63 لاکھ ووٹ لیکر ایران کے نئے صدر منتخب ہوگئے جب کہ ان کے انتخابی حریف رجعت پسند سعید جلیلی ایک کروڑ 35 لاکھ ووٹ لے سکے۔
یہ بھی پڑھیں:ایرانی شہری راتوں رات امیر بننے کے جنون میں کیوں مبتلا ہوگئے؟
ایرانی میڈیا ک مطابق اب تک 2 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ ووٹوں کی گنتی کی جا چکی ہے جن میں مسعود پزشکیان نے ایک کروڑ 27 لاکھ سے زیادہ جبکہ سعید جلیلی نے ایک کروڑ 4 لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔ گذشتہ روز ایران میں 14ویں صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کی ووٹنگ رات 12 بجے تک جاری رہی تھی۔
Masoud Pezeshkian, the only reform-leaning presidential candidate in the upcoming presidential elections, has revealed mass mismanagement and corruption plaguing the nation.https://t.co/nmDlp7qIzo
— Iran International English (@IranIntl_En) June 24, 2024
28 جون کو ایران میں صدارتی انتخاب منعقد ہوئے تھے، تاہم انتخاب میں کوئی بھی امیدوار مطلوبہ 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل نہ کرسکا تھا جس کے بعد 5 جولائی کو صدارتی انتخاب کا دوسرا مرحلہ منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ پہلے مرحلے میں ووٹرز کی شرح 40 فیصد رہی تھی جو ایرانی صدارتی انتخاب کے تمام ادوار میں سب سے کم شرح ہے۔
واضح رہے کہ ابراہیم رئیسی 2021 میں ایران کے صدر منتخب ہوئے تھے اور شیڈول کے تحت صدارتی انتخاب 2025 میں ہونا تھے تاہم مئی میں ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت کے بعد صدارتی انتخاب قبل از وقت منعقد ہوئے۔
جمعہ 5 جولائی کو ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے اپنا ووٹ ڈالتے ہوئے میڈیا کو بتایا تھا کہ ’میں نے سنا ہے کہ لوگوں کا جوش اور دلچسپی پہلے سے زیادہ ہے، خدا کرے ایسا ہی ہو۔‘
یہ بھی پڑھیں:کیا ایرانی مشروبات دیگر سافٹ ڈرنکس سے بہتر ہیں؟
صدارتی انتخاب کے پہلے مرحلے میں مسعود پزشکیان کو 10 لاکھ سے زیادہ ووٹ پڑے تھے جو مجموعی طور پر 42 فیصد تھے۔ انھوں نے سیستان اور بلوچستان کے علاوہ تہران اور ایران کے شمال مغربی اور مغربی صوبوں میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ سعید جلیلی کو 9 لاکھ سے زیادہ اور مجموعی طور پر 38 فیصد ووٹ ملے تھے۔ انہیں ایران کے مشرقی، وسطی اور جنوبی صوبوں میں سب سے زیادہ ووٹ ملے تھے۔
صدارتی امیدواروں کو انتخاب لڑنے کے لیے نگہبان شوریٰ سے منظوری درکار ہوتی ہے۔ شوریٰ عالم دین اور قانونی ماہرین پر مبنی ادارہ ہے جس میں 12 ممبران ہوتے ہیں۔ نگہبان شوریٰ نے خواتین سمیت 74 دیگر صدارتی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کو منظور نہیں کیا تھا۔