نئی سیاسی جماعت ’عوام پاکستان‘ اسلام آباد میں لانچ کر دی گئی ہے، شاہد خاقان، مفتاح اسماعیل، سردار مہتاب اور ڈاکٹر ظفر نمایاں ہیں تاہم مصطفی نواز کھوکھر تقریب میں نظرنہیں آئے، زعیم قادری، شیخ صلاح الدین بھی اسٹیج پر موجود تھے۔
’عوام پاکستان‘ سوچ کا نام ہے، ہماری سوچ ہر قیمت پر اقتدار کا حصول نہیں، شاہد خاقان عباسی
پارٹی کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’عوام پاکستان‘ سوچ کا نام ہے، ہم ہر قیمت پر اقتدار نہیں ڈھونڈ رہے، ہم عوام کے پاس جائیں گے، ہماری سوچ ہر قیمت پر اقتدار کا حصول نہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم سے اشاروں کنایوں میں پوچھا جاتا ہے کہ کیا آپ کی جماعت اسٹیبلشمنٹ کی ہے، پاکستان میں یہ تاثر عام ہوچکا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر سیاست نہیں ہوسکتی، ہمارا اسٹیبلشمنٹ سے تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا وزیراعظم آرمی چیف کے تابع نہیں ہوسکتا، اس ملک کا وزیراعظم آرمی چیف کے تابع نہیں ہو سکتا، ہمیں آئین کو موقع دینا ہوگا، ہر کوئی آئین کے تابع ہے۔
’بدقسمتی یہ ہے کہ حکمرانوں کو عوام کی پرواہ نہیں ہے، ملک میں سیاسی استحکام ہے، نہ معاشی، اسمبلی میں بیٹھے زیادہ تر لوگ الیکشن ہارے ہوئے ہیں، جو ملک دودھ پر بھی ٹیکس لگادے وہ اگلے سال کیا کرے گا؟ ہم جی ڈی پی کا ایک فیصد صحت پر خرچ کررہے ہیں۔‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں برآمدات گررہی ہیں،مہنگائی بڑھ رہی ہے، ملک میں مہنگائی بڑھنے سے غریب آدمی پریشان ہے، کبھی نہیں سوچا تھا کہ ملک کی ایسی حالت ہوگی، جو لوگ اسٹیج پر بیٹھے ہیں کسی کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت نہیں دی ہے، یہ لوگ خود آئے ہیں یہ پاکستان کو مشکل سے نکالنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام اسمبلیوں نےبجٹ پیش کیے لیکن کسی کو پرواہ نہیں کہ بچے اسکول سے باہ رکیوں ہیں؟ جی ڈی پی کا ایک فیصد صحت پہ خرچ کررہے ہیں، مہنگائی آسمانوں کو چھو رہی ہے لیکن فکر نہیں ہے، ایسے لوگ ہونے چاہئیں جو اقتدار کے لیے کرسیاں تلاش نہ کریں۔
ملک کے 40 فیصد بچے تعلیم سے محروم ہیں، جب 40 فیصد بچوں کا کوئی مستقل نہیں ہے تو ملک کا کیا مستقبل ہوگا، کیا ملک آگے بڑھ سکتا ہے اگر لوگ آگے نہ بڑھیں تو، کیا کوئی ملک امیر ہوسکتا ہے اگر لوگ غریب رہیں تو۔
اس موقع پر مفتاع اسماعیل نے کہا کہ حکومت پاکستان کے مختلف ادارے ڈیڑھ سے 2 کھرب روپے اس سال تعلیم پر خرچ کریں گے لیکن شرح خواندگی کا یہ حال ہے کہ گیمبیا، سوڈان، نائیجیریا، مالاوی، یمن، نیپال اور بھوٹان سب پاکستان سے آگے ہیں، ہم اتنی پستگی میں چلے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : ہم بھی عمران خان والی غلطیاں کر رہے ہیں، مفتاع اسماعیل
انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے امیر ملک ہوتا تھا، پاکستان مقروض نہیں تھا، 1994 و 1995 میں ہم ہندوستان، بنگلہ دیش، نیپال، سری لنکا سب سے آگے تھے، آج ایشیا میں افغانستان کے علاوہ سب سے پیچھے ہیں، ملک اس لیے پیچھے رہ گیا ہے کہ اس کا نظام درست نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ظالمانہ نظام بن گیا ہے عام پاکستانی ایک شکار ہے، یہ پاکستان اب ہمیں منظور نہیں ہے، قائد اعظم نے پاکستان اس لیے آزاد نہیں کیا کہ ہم جہالت میں قید رہیں، ملک میں شکاری اور شکار کا نظام ہے، ہم نوجوانوں کو مایوس دیکھنا نہیں چاہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نظام بدلنے کے لیے نئی سیاسی پارٹی بنائی ہے، اب عام لوگوں کو سیاست میں آنا ہے، بجٹ حکمرانوں کی ترجیحات کا بہترین عکاس ہے، حکمران ہمیں زندگی کا تحفظ بھی نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں نوکری پیشہ افراد کے ٹیکس ڈبل ہوگئے ہیں، یہ ٹیکس اس لیے لگایا گیا کہ حکمران اپنے اخراجات بڑھا سکیں، یہ حکومت کیا ایسٹ انڈیا کمپنی چلا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : شاہد خاقان کی سیاسی جماعت کا باضابطہ اعلان کل، کون کون شامل ہونے جارہا ہے؟
مفتاع اسماعیل نے کہا کہ مڈل کلاس پاکستانی کو مارا جارہا ہے، دنیا میں ٹیکس کے نظام کے 2 اصول ہیں کہ جن کی آمدن برابر ہو وہ برابر ٹیکس دیں، یہاں پر اگر ایک شہری کی لاکھ روپے تنخواہ ہے تو حکومت کہتی ہے ٹیکس دو، 75 ہزار، 50 ہزار تنخواہ پر حکومت کہتی ہے ٹیکس دو، مگر 2 ہزار ایکڑ اراضی رکھنے والے جاگیردار سے حکومت ٹیکس نہیں لیتی، آپ کے پاس 2 ارب روپے کا مکان ہو، اس پر بھی پراپرٹی ٹیکس نہیں لیا جاتا، یہی نظام ہم بدلیں گے۔
اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے سیاست کرنے پر لعنت
تقریب میں خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے سیاست کرنے پر لعنت بھیجتے ہیں۔
اس نظام کو اب بڑے آپریشن کی ضروت ہے، مہتاب عباسی
عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مہتاب عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پاکستان کو مایوسی کے عالم میں دھکیل دیا ہے، آج سے 30 سال قبل پاکستان میں ایسی مایوسی نہیں تھی، پاکستان کےترقی نہ کرنے کی وجہ وہ طبقہ ہے جس نےتمام وسائل پرقبضہ کررکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کی ذمہ دارسیاسی جماعتیں بھی ہیں، ہم اس نظام اورسیاسی جماعتوں کا حصہ رہے لیکن ہم اپنا حصہ نہ ڈال سکے، سیاسی جماعتیں صرف ایک شخص کا نام ہے جو سربراہ ہے، اس نظام کو اب بڑے آپریشن کی ضروت ہے، ان لوگوں کوسسٹم سےالگ کرنےکی ضروت ہے۔