وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے بجلی صارفین کے بِلوں میں زیادہ یونٹس شامل کرنے والے افسروں اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے پاور ڈویژن کو تقسیم کار کمپنیوں کے ایسے اہلکاروں اور افسران کو فوری معطل کرنے اور ان کے خلاف ایف آئی اے کو تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی۔
یہ بھی پڑھیں بجلی بلوں سے چھٹکارے کے لیے سولر پینل لگانے والوں کو ٹیکس بھی دینا پڑے گا، تجویز سامنے آگئی
اعلیٰ سطح کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ مصنوعی طور پر بجلی کے زیادہ یونٹس بِل میں شامل کرکے صارفین پر ظلم کرنے والے عوام دشمن افسران و اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
انہوں نے کہاکہ 200 یونٹس سے نیچے تحفظ شدہ صارفین کے بِلوں میں مصنوعی طور پر زیادہ یونٹس شامل کرکے غیر تحفظ شدہ درجے میں شامل کرنے والے اہلکاروں و افسران کو قوم کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔
وزیراعظم نے ملک میں قابلِ تجدید ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے حوالے سے اقدامات میں تیزی لانے کی ہدایت کی اور کہاکہ پاکستان درآمدی ایندھن سے بجلی بنانے کا مزید متحمل نہیں ہوسکتا۔
یہ بھی پڑھیں حکومت کا عوام کو بجلی کا ایک اور جھٹکا، قیمت میں کتنا اضافہ ہوا؟
شہباز شریف نے کہاکہ ماضی میں کیے گئے غلط پالیسی اقدامات کا بوجھ غریب عوام کو قطعاً برداشت نہیں کرنے دوں گا۔ کم لاگت قابلِ تجدید ذرائع سے بجلی کی پیداوار سے صارفین کو بِلوں میں ریلیف ملے گا۔
وزیراعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ ملک میں درآمدی ایندھن سے مہنگی بجلی پیدا کرنے والے اور ناکارہ سرکاری کارخانوں کو فوری طور پر بند کیا جائے۔ پوری دنیا قابلِ تجدید توانائی سے بجلی پیدا کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں شمسی ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کی وسیع استعداد موجود ہے، شمسی توانائی کی استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں کابینہ نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 5.72 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دیدی
اجلاس میں نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزرا جام کمال، اویس لغاری، احسن اقبال، احد چیمہ، عطااللہ تارڑ، وزیرِ مملکت علی پرویز ملک اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔