پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر مندوخیل نے مطالبہ کیا ہے کہ ایم این اے کی تنخواہ سپریم کورٹ کے نائب قاصد کے برابر ہے اگر تنخواہ میں کٹوتی کرنی ہے تو ججز کی تنخواہیں ایم این ایز کے برابر کی جائیں۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے عبدالقادر مندوخیل کا کہنا تھاکہ چیف جسٹس ون مین شو کا کردار ادا کر رہے ہیں، چیف جسٹس کی انتخابات کے لیے تنخواہ میں کمی کی بات انوکھی ہے۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے منگل کو پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کے دوران کہا تھا کہ انتخابات کے لیے پورے بجٹ کی ضرورت ہی نہیں ہے حکومت ججز کی تنخواہوں میں کمی کے ذریعے اور دیگر اخراجات کم کرکے 20 ارب روپے نکال سکتی ہے۔
عبدالقادر مندوخیل نے کہا کہ ایم این اے کی تنخواہ سپریم کورٹ کے نائب قاصد کے برابر ہے، تنخواہ میں کمی کرنی ہے تو ججز کی تنخواہ ایم این ایز کے برابر کی جائے، دنیا کے جوڈیشل سسٹم میں پاکستان 128 ویں نمبر پر ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ماضی میں میچ فکسنگ تھی اب بینچ فکسنگ ہو رہی ہے، اسپتال میں بچی بدل جانے کا ایک کیس 23 سال چلتا رہا، عدالت ڈی این اے ٹیسٹ کے باوجود بچی کی حوالگی کا حکم نہیں دیتی لیکن عمران خان کو ہر وقت انصاف ملتا ہے جب کہ عام آدمی ترستا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وکیل کی شیو بڑھی ہو یا کپڑے ٹھیک نہ ہوں تو توہین عدالت لگا دی جاتی ہے، اگر جج غلط کریں تو ان پر کون توہین عدالت لگائے گا؟ آج بتانا ہو گا کہ قانون بنانے والی پارلیمنٹ ہی سپریم ترین ادارہ ہے۔
عبدالقادر مندوخیل کا کہنا تھا کہ جن ججز کو بینچ سے نکالا پھر کون سے قانون کے تحت دوبارہ شامل کیا؟ بینچ کے 2 ممبران کہہ رہے ہیں کہ آپ نے سوموٹو غلط لیا ہے، نوازشریف کو جس کیس میں نااہل کیا گیا وہ اسی میں بری ہوئے، پارلیمان کو اپنا اور الیکشن کمیش کو اپنا کام کرنے دیں۔