جج کی ہراسانی کا معاملہ: توہین عدالت پر ڈی پی او سرگودھا، دیگر افسران نے معافی مانگ لی

پیر 8 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور ہائیکورٹ نے اے ٹی سی سرگودھا کے جج محمد عباس کو انٹیلیجینس ایجنسی کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت دوران ڈی پی او سرگودھا اور پولیس افسران نے غیر مشروط معافی مانگ لی تاہم عدالت اس پر فیصلہ اگلی پیشی پر کرے گی۔

سماعت کے دوران ڈی پی او سرگودھا اور ریجنل آفیسر سی ٹی ڈی نے اور متعلقہ ایس ایچ او نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔ جس پر  جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ غیر مشروط معافی منظور کرنی ہے یا توہین عدالت کی کارروائی کرنی ہے آئندہ سماعت پر فیصلہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان سے خیر کی توقع نہیں، ترجمان پی ٹی آئی

ایڈیشنل اٹارنی جنرل مرزا نصر نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم ملک سے باہر تھے عدالتی حکم پر ایک 2 ہفتوں میں عملدرامد کر دیں گے۔

عدالت نے کہا کہ اس کے سامنے ایک رٹ اور دوسرا توہین عدالت کا معاملہ ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ توہین عدالت کے معاملے کا کیا کرنا ہے عدالتی معاون حنا حفیظ عدالت کی معاونت کریں گی۔ اس پر حنا حفیظ نے کہا کہ توہین عدالت کی کارروائی ہو سکتی ہے، اس عدالت کے پاس اختیار موجود ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ توہین عدالت کے حوالے سے فیصلہ اگلی سماعت پر ہوگا۔ عدالت نے کارروائی اگست کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ: فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کی غیرمشروط معافی قبول، ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس جاری

یاد رہے کہ اے ٹی سی سرگودھا کے جج نے آئی ایس آئی کی جانب سے ہراساں کرنے اور عدالت کے باہر فائرنگ پر لاہور ہائیکورٹ کو خط میں کہا تھا کہ مجھے پیغام پہنچایا گیا کہ آئی ایس آئی کے کچھ لوگ آپ سے ملنا چاہتے ہیں، میرے انکار کرنے پر کچھ لوگوں نے میرے گھر کے باہر لگے گیس کے میٹر کو توڑ دیا، مجھے واپڈا کی جانب سے بجلی کا بھاری بھرکم بل بھیج دیا گیا جو بظاہر نقلی لگتا ہے اور شاید ایجنسی کے اہلکاروں اور واپڈا کی ملی بھگت سے بھیجا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پولیس نے 9 مئی کے کیسز کی سماعت کے دن عدالت کی جانب جانے والے رستے بند کر دیے تھےاور عدالت کے باہر لگے ٹرانسفارمر پر فائرنگ کی گئی۔

خط میں مزید کہا گیا کہ 9 مئی کے کیسز کے ملزمان کے کیس کے فیصلے کے روز عدالت کا تھریٹ الرٹ کے نام پر گھیراؤ کیا گیا، اس روز نہ کوئی شخص اندر جاسکا اور نہ کوئی باہر آسکا، حتیٰ کہ ملزمان بھی عدالت کے روبرو پیش نہ ہوسکے تاہم جج میرٹ پر فیصلہ دے کر اٹھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp