نومنتخب برطانوی وزیراعظم نے غزہ میں جنگ بندی اور تنازعہ فلسطین کے دو ریاستی حل کا مطالبہ کردیا

پیر 8 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانیہ کے نومنتخب وزیراعظم کیر اسٹارمر نے اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں سے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ اور تنازعہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

نومنتخب برطانوی حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق، وزیراعظم کیر اسٹارمر نے اسرائیلی ہم منصب بینجمن نیتن یاہو سے ٹیلیفونک گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل غزہ میں فوری جنگ بندی، یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ میں انسانی امداد کے حجم میں فوری اضافے کے لیے اقدامات کرے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے خلاف آرمینیائی سفیر کو طلب کر لیا

انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم سے مزید کہا ہے کہ  تنازعہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے طویل مدتی شرائط بشمول فلسطینی اتھارٹی کو مؤثر طریقے سے کام کرنے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی یقینی بنانا بھی ضروری ہے۔

’پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی‘

وزیراعظم اسٹارمر نے نیتن یاہو کو یہ یقین بھی دلایا کہ برطانیہ اسرائیل کو درپیش خطرات کو روکنے کے لیے اپنا تعاون جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔ برطانوی وزیراعظم کی جانب سے اتوار کو ہونے والی فون کال کے بعد نیتن یاہو کے دفتر نے تاحال کوئی بیان جاری نہیں ہوا۔

برطانوی حکومت کے ترجمان کے مطابق، وزیراعظم اسٹارمر نے فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ٹیلیفون پر بات کی اور یقین دلایا کہ فلسطین کی امن عمل میں شرکت کو تسلیم کرنا ان کی دیرینہ پالیسی ہے جس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور یہ فلسطینیوں کا ناقابل تردید حق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لائیو شو میں مظاہرین امریکی نائب صدر کملا ہیرس پر بھڑک اٹھے، فلسطینیوں کی قاتل اور جنگی مجرم کے نعرے

فلسطینی صدر نے دوران گفتگو وزیراعظم اسٹارمر سے برطانیہ کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی اہمیت اور اس کی ضرورت پر زور دیا۔

تنازعہ فلسطین سے متعلق کیر اسٹارمر کا پہلے کیا مؤقف تھا؟

خیال رہے کہ اس سے قبل اسٹارمر پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ حزب اختلاف کے رہنما کے طور پر انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کیا اور ان کا مؤقف بھی کنزرویٹو وزیراعظم رشی سوناک جیسا تھا۔

کیر اسٹارمر نے فروری میں برطانوی پارلیمنٹ میں جنگ بندی کی قرارداد کی مخالفت کرنے کے کئی ماہ بعد شدید عوامی دباؤ کے بعد غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔

ان پر یہ بھی الزام تھا کہ انہوں نے لیبر پارٹی کے بعض فلسطینی حامی ارکان کو ٹکٹ دینے سے انکار کیا، جن میں پارٹی کے سابق سربراہ جیریمی کوربن بھی شامل تھے۔ تاہم حالیہ انتخابات میں کوربن سمیت فلسطین کے حامی کم از کم 5 امیدواروں نے آزاد حیثیت سے کامیابی حاصل کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اقتدار میں آکر فلسطین میں جنگ رکوا دوں گا، ڈونلڈ ٹرمپ کا ویڈیو کلپ وائرل

اسٹارمر کو گزشتہ اکتوبر میں ایل بی سی کے ایک پوڈ کاسٹ میں یہ کہنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ اسرائیل کو غزہ میں پانی اور بجلی کی فراہمی میں کمی کا ’حق حاصل‘ ہے۔ تاہم لیبر پارٹی کے ترجمان نے تردید کی تھی اسٹارمر نے ایسا کوئی بیان دیا ہے۔

واضح رہے کہ دنیا بھر کے 140 سے زائد ممالک فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرچکے ہیں۔ رواں برس مئی میں یورپی ممالک آئرلینڈ، اسپین اور ناروے نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp