اسلام آباد پولیس نے انسانی جانوں سے کھیلنے والی پتنگ بازی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: پراسیکیوٹر جنرل کا وزیر اعلیٰ پنجاب کو خط: پتنگ بازی آرڈیننس میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کی سفارش
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق اس حوالے سے مختلف علاقوں میں 39 چھاپے مارے گئے جس کے دوران اس جان لیوا تفریح سے باز نہ آنے والے 23 پتنگ باز گرفتارکرلیے گئے۔
ملزمان کو راولپنڈی اور ملحقہ علاقوں سے گرفتار کیا گیا۔
پولیس ترجمان نے بتایا کہ آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے پتنگ بازی کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کیے۔
آئی جی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ جس علاقے میں پتنگ بازی ہوگی وہاں کے متعلقہ پولیس افسران کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔
واضح رہے کہ پنجاب سمیت ملک بھر میں پتنگ بازی کے باعث راہگیروں کی شیشے اور تانبے کی پرت چڑھے مانجے سے گلا کٹ جانے کے باعث موت واقع ہوجانا ایک معمول بن چکا ہے۔ گو اس حوالے سے پولیس کی جانب سے سختی بھی کی جاتی ہے اور پتنگ بازوں کو گرفتار بھی کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود پتنگ باز اس خطرناک اور جان لیوا تفریح سے باز نہیں آتے۔
ہر سال بے شمار افراد اس خطرناک شوق کا شکار ہوجاتے ہیں۔ نہ صرف یہ کہ موٹر سائیکل سوار گلے پر ڈور پھرجانے کے باعث موت کا شکار ہوجاتے ہیں بلکہ خود پتنگ باز بھی پتنگ بازی کے دوران چھت سے گرنے یا کرنٹ لگنے سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق سال رواں کے پہلے 3 ماہ کے دوران پولیس نے 8 ہزار 447 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جبکہ 2023 میں یہ تعداد 2 ہزار 935 تھی۔
یہ بھی پڑھیے: ہر سال حادثات، پابندی کے باوجود حکومت پتنگ بازی روکنے میں ناکام کیوں؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق بڑے ڈیلر پتنگیں اور دھاتی ڈور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے فروخت کرتے ہیں اور خریداروں تک پہنچنے کے لیے سینکڑوں ویب سائٹس اس غیر قانونی کاروبار میں استعمال کی جاتی ہیں۔