یہ بات تو شاید ہم سب جانتے ہیں کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے ہوتی ہیں، لیکن ساتھ یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ دوسرے نمبر پر اموات کی وجہ تمباکو نوشی ہے، لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ فضائی آلودگی تمباکو کے استعمال اور ناقص خوراک سے کہیں بڑھ کر نقصان دہ ہے اور ہائی بلڈ پریشر کے بعد یہ جلد اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے.
یہ بھی پڑھیں: فضائی آلودگی کے باعث انسان کی اوسط عمردو سال کم ہو گئی
ہیلتھ ایفیکٹس انسٹیٹیوٹ نے یونیسف کے اشتراک سے اپنی سالانہ اسٹیٹ آف گلوبل ایئر رپورٹ میں بتایا ہے کہ آلودہ ہوا چھوٹے بچوں کے لیے خاص طور پر ایک بڑا خطرہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2021 میں 5 سال سے کم عمر کے 7 لاکھ سے زیادہ بچے فضائی آلودگی کی وجہ سے موت کا شکار ہوئے۔ ان میں سے 5 لاکھ سے زیادہ اموات گھر کے اندر کھانا پکانے کے گندے ایندھن (کوئلہ، لکڑی یا گوبر) سے پھیلنے والی آلودگی سے ہوئیں۔ اس حوالے سے سب سے زیادہ کیسز افریقہ اور ایشیا میں پیش آئے۔
مزید پڑھیے: دھند کا راج: فضائی آلودگی حاملہ خواتین اور پیدا ہونے والے بچوں کے لیے زہر قاتل
ایچ ای آئی کے عالمی صحت کی سربراہ، پلوی پنت کا کہنا ہے کہ یہ قابل حل مسائل ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی پتا چلا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً تمام افراد ہی کسی نہ کسی حد سطح کی فضائی آلودگی میں سانس لے رہے ہوتے ہیں۔
مذکورہ اموات میں سے90 فیصد ان چھوٹے ذرات سے وابستہ تھیں جو پھیپھڑوں کے کینسر، دل کی بیماری، فالج، ذیابیطس اور دیگر صحت کے مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔
پلوی نے کہا کہ رپورٹ کا مقصد بیماریوں کی شرح کو فضائی آلودگی کی سطح سے جوڑنا تھا لیکن بہت ممکن ہے کہ اس میں فضائی آلودگی مضر اثرات کا پوری طرح احاطہ نہ کیا گیا ہو خصوصاً وہ اثرات دماغی صحت پر پڑتے ہیں۔
رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ اوزون کی آلودگی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مزید بڑھے گی اور سنہ 2021 میں ہونے والی اموات کا اوزون آلودگی سے بھی گہرا تعلق ہے۔