امریکا نے 500 پاؤنڈ وزنی بموں کی کھیپ اسرائیل روانہ کردی۔
دی ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایک امریکی اہلکار نے بدھ کے روز بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ نے بھاری بموں کی تقریباً نصف کھیپ جاری کر دی ہے جو اس نے مئی سے روکی ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں: متنازع ہینیبل پروٹوکول: اسرائیل کے جنگی جرائم کی نشاندہی کیسے ہوئی؟
اہلکار کا کہنا تھا کہ بموں کی سپلائی اس خدشے کے پیش نظر روکی گئی تھی کہ کہیں اسرائیلی ڈیفینس فورس انہیں غزہ کے گنجان آباد علاقوں میں استعمال نہ کرلے۔
مئی میں وائٹ ہاؤس نے 2 ہزار پاؤنڈ وزنی اور 500 پاؤنڈ وزنی بموں جن کی تعداد بالترتیب 1800 اور 1700 تھی کی کھیپ روکنے کا اعلان کیا تھا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے دھمکی دی تھی کہ اگر اسرائیل نے غزہ کے جنوبی شہر رفح میں کوئی بڑا فوجی حملہ کیا تو وہ اضافی جارحانہ ہتھیاروں کی سپلائی روک دیں گے۔
بعد ازاں فریقین نے روکی ہوئی کھیپ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کیے اور طے پایا کہ فی الحال 500 پاؤنڈ وزنی بم فراہم کردیے جائیں گے جن کی تعداد 1700 ہے جبکہ زیادہ مہلک 2000 پاؤنڈ وزنی بم کا معاملہ بعد میں دیکھا جائے گا۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور ان کے دفتر کے دیگر اہلکار جون کے آخر میں واشنگٹن کے دوروں کے دوران کچھ اختلافات کو ہموار کرنے میں کامیاب ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ کے شہر خان یونس پر اسرائیلی بمباری کے بعد شہریوں کا انخلا
دریں اثنا ایک امریکی اہلکار نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ 500 پاؤنڈ وزنی بم اسرائیل کے لیے روانہ کردیے گئے ہیں۔ اہلکار نے 500 پاؤنڈ وزنی بم اب تک روکے رکھنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ اسی کھیپ کا حصہ تھے جس میں زیادہ مہلک 2000 پاؤنڈ وزنی بم شامل تھے اور ان کے گنجان آبادی پر استعمال کیے جانے کا خدشہ تھا۔