عوام پاکستان نے وفاقی حکومت کی جانب سے انٹیلیجنس ایجنسی کو کالز ٹریس کرنے اور مسیجز میں مداخلت کا اختیار دینے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔
عوام پاکستان پارٹی نے میڈیا کو جاری اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ عوام پاکستان وفاقی حکومت کی جانب سے انٹیلیجنس ایجنسی کو کالز اور میسیجز کو روکنے یا کسی بھی ٹیلی کمیونیکیشن کے ذریعے کالز کو ٹریس کرنے کا اختیار دینے کے نوٹیفکیشن کی مذمت کرتی ہے، یہ نوٹیفکیشن ان بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے جن کے تحت ایک جمہوری ریاست کی حکومت ہوتی ہے، اسے واپس لیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں : حساس ادارے کو فون کالز میں مداخلت یا سراغ لگانے کا اختیار دیدیا گیا
عوام پاکستان کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے قومی سلامتی اور کسی بھی جرم کے اندیشے کا حوالہ دیتے ہوئے جو جواز فراہم کیا گیا ہے وہ مبہم اور ضرورت سے زیادہ وسیع ہے، جو انٹیلیجنس ایجنسی کو پاکستانی شہریوں کی نگرانی کے لیے بغیر کسی ضابطے اور روک ٹوک کے لامحدود مینڈیٹ فراہم کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان حکومت کو یہ اجازت نہیں دیتا کہ وہ محض ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے اپنے شہریوں کی پرائیویٹ زندگیوں میں دخل اندازی کرے۔
عوام پاکستان نے کہا ہے کہ ہم اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ شہریوں کے مستند حقوق اور آزادیوں کو کم کرنے والی کوئی بھی اجازت صرف آئین کے دائرہ کار میں ہوتے ہوئے پارلیمنٹ میں عوامی بحث کے بعد اور ضروری عدالتی تحفظات کے ساتھ ہی ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : پولیس کو ایک ہفتے میں 2 ہزار سے زائد کالز کرنے والا شخص گرفتار
بیان میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی کے تحفظ اور ہمارے آئین میں درج جمہوری اقدار، بنیادی حقوق اور آزادی کو برقرار رکھنے کے درمیان توازن پیدا کرنا بھی ضروری ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عوام پاکستان آئین پاکستان اور پاکستانی عوام کے جمہوری حقوق کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔ ’ہم حکمرانی کے تمام شعبوں میں شفافیت، احتساب اور انسانی حقوق کے احترام کے فروغ کے لیے جدوجہد کے فروغ کے لیے جد و جہد جاری رکھیں گے۔‘
واضح رہے کہ 9 جولائی کو وفاقی کابینہ نے قومی سلامتی کے مفاد میں کسی جرم کے خدشے کے پیش نظر حساس ادارے کو اختیار دینے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد حساس ادارے کے نامزد افسران کے پاس فون کالز یا میسجز میں مداخلت یا کالز کو ٹریس کرنے کا اختیار ہوگا۔
اس ضمن میں وفاقی حکومت کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق نوٹیفیکیشن کے مطابق وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے سمری کی منظوری دی۔ جس کے مطابق نامزدگی کا اختیار پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ 1996 کے سیکشن 54 کے تحت دیا گیا ہے، ایجنسی جس افسر کو کالز ٹریس کرنے یا میسیجز میں مداخلت کے لیے نامزد کرے گی وہ گریڈ 18 سے کم نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں : سپریم کورٹ حساس ادارے کو فون ٹیپنگ کی اجازت کالعدم قرار دے، تحریک انصاف کا مطالبہ
سیکشن 54 کے تحت وفاقی حکومت قومی سلامتی کے لیے کسی بھی افسر کو نامزد کرسکے گی۔