لیول پلیئنگ فیلڈ : عدالتی اصلاحات سے نواز شریف و دیگر کی تاحیات نااہلی ختم ہوسکتی ہے

بدھ 29 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف اور دیگر کو انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے تاحیات نااہل قرار دے دیا گیا تھا تاہم اب ان متاثرین کو بدھ کو قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز بل کے تحت مذکورہ فیصلے کے خلاف اپیل کا حق مل گیا۔

نااہلی کے حوالے سے یہ ترمیم محسن داوڑ کی جانب سے پیش کی گئی تھی جو بل میں شامل کرلی گئی جس سے نواز شریف کے علاوہ یوسف رضا گیلانی، جہانگیر ترین اور از خود نوٹس کیسز کے فیصلوں کے دیگر متاثرین بھی مستفید ہوسکیں گے۔ ایسے افراد کو اب 30 روز میں ون ٹائم اپیل کا حق حاصل ہوگا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز بل 2023 میں محسن داوڑ کی ترمیم شامل کر لینے کے بعد سپریم کورٹ سے تاحیات نااہل نوازشریف کو سزا کے خلاف اپیل کا حق مل گیا۔

محسن داوڑ نے کہا کہ کراچی کا نسلہ ٹاور بھی ازخود نوٹس کی وجہ سے گرایا گیا، ماضی میں184/3 (از خود نوٹس) کے متاثرین کو 30 دن میں اپیل کا حق دیا جائے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ ایک بار کی قانون سازی ہے اس سے کوئی پنڈورا باکس نہیں کھلے گا۔

محسن داوڑ نے کہا کہ پرانے احساسات ہیں اس ترمیم پر کیوں ہچکچا رہے ہیں؟ اس دوران پیپلزپارٹی نے محسن داوڑ کی ترمیم کی حمایت کر دی اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت میں ایسا ہوتا ہے کہ کسی کے تحفظات ہوتے ہیں مگر ہم محسن داوڑ کی ترمیم کی مخالفت واپس لیتے ہیں۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی مشاورت ہوئی جس کے بعد محسن داوڑ کی مجوزہ ترمیم منظور کرلی گئی۔

محسن داوڑ نے کہا کہ یہ قانون اب بن رہا ہے لیکن لوگ سو موٹو کیسز کے باعث ماضی میں بھی متاثر ہو چکے ہیں، ان لوگوں کو بھی ریلیف ملنا چاہیے، سابق وزیراعظم نواز شریف ، یوسف رضا گیلانی اور جہانگیر ترین بھی اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں کو اپیل کا حق نہیں دیا گیا اور ایسے تمام لوگوں کو جو اس سے متاثر ہوئے انہیں 30 دن میں اپیل کرنے کا حق دینا چاہیے۔

بعد ازاں قومی اسمبلی نے عدالتی اصلاحات کا بل سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز ترمیمی بل 2023 کی متفقہ طور پر منظور کر لیا جس کی ایک شق کے مطابق بینچوں کی تشکیل اور از خود نوٹس کا فیصلہ اب کوئی فرد واحد نہیں بلکہ ایک کمیٹی کرے گی جس میں چیف جسٹس اور دو سینیئر ترین ججز شامل ہوں گے۔

عدالتی اصلاحات سے متعلق بل بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا جہاں حزب اختلاف اور حکومتی اراکین نے اس بل کی بھرپور حمایت کی جبکہ چند آزاد اراکین نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے اسے عدلیہ پر قدغن قرار دیا۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2023 کا مقصد سوموٹو نوٹس کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان کو انفرادی حیثیت میں حاصل اختیارات کو کم کرنا ہے۔

بل کو وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا۔

منگل کو وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر میں ترمیم کا بل ایوان میں اسی روز پیش کر دیا تھا۔

اس سے پہلے وفاقی حکومت نے عدالتی اصلاحات کے لیے فوری قانون سازی کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت مجوزہ بل میں از خود نوٹس کے خلاف اپیل کے حق سے متعلق قانون سازی کی جانی تھی۔ بل کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان از خود نوٹس کا اختیار تنہا استعمال نہیں کرسکیں گے۔ وزیرقانون کی سربراہی میں قانونی ماہرین نے تجاویز کو حتمی شکل دی گئی۔

اس حوالے سے وفاقی کابینہ کا فوری اجلاس بھی منعقد کیا گیا تھا جس میں ان مجوزہ قوانین کی منظوری لی گئی اور پھر اسے قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا جو بھاری اکثریت سے منظور ہوگیا اور محسن داوڑ کی شامل کردہ ترمیم کے نتیجے میں نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور جہانگیر ترین سمیت ازخود نوٓٹس سے متاثر ہونے والے دیگر افراد کو بھی ریلیف ملنے کی صورت پیدا ہوگئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp