سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل کے لیے اتحادیوں سے مشاورت کریں گے، خواجہ آصف

ہفتہ 13 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کے سپریم کورٹ کو دینے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے کے لیے حکومت اتحادیوں سے مشاورت کرے گی، پارلیمنٹ میں فیصلہ ہوگا کہ نظرثانی اپیل دائر کی جائے گی یا نہیں۔

سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آئین کو ری رائٹ کرنا عدلیہ کا کام نہیں ہے، جب بھی آئین کو ری رائٹ کرنے کی ضرورت پیش آئے تو یہ کام صرف پارلیمنٹ کرسکتی ہے، آئین پارلیمنٹ میں بنا، وہی سے اس میں ترامیم ہوئیں، اور مستقبل میں بھی یہ کام پارلیمنٹ میں جاری رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں : آج کا فیصلہ آئینی نہیں بلکہ سیاسی ہے، وزیردفاع خواجہ آصف

خواجہ آصف نے کہا کہ کل کا فیصلہ آئینی فیصلہ نہیں تھا، اس فیصلے میں سیاسی مضمرات بڑے واضح نظر آرہے ہیں کہ جو مقدمے میں سائل ہی نہیں ہے، جس نے انصاف کے لیے عدلیہ کا دروازہ ہی نہیں کھٹکھٹایا، آپ ان کو انصاف دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوئر جوڈیشری سے لے کر اعلی جوڈیشری تک 20 لاکھ سے زیادہ سائل عدلیہ کے سامنے موجود ہیں، ان کو انصاف نہیں مل رہا، ان کو وہ لوگ نظر نہیں آتے، ان کو کئی سالوں تک سائل میں شمار ہی نہیں جاتا، لوگ پھانسی لگ گئے ہیں، ان کو انصاف بعد میں ملتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : مخصوص نشستوں کے معاملے پر سپریم کورٹ فیصلے کو چیلنج نہیں کریں گے، مولانا فضل الرحمان

خواجہ آصف نے کہا کہ’اس وقت ہماری عدلیہ 134 ویں نمبر پر ہے، اس مقام کو تبدیل کرنے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی گئی کہ یہ نمبر 100, 94 یا 84 پر آجائے تو ہماری قوم کی عزت میں کچھ اضافہ ہو، سیاست سیاست کھیلنا پچھلے کئی سالوں سے عدلیہ کا مشغلا چل رہا ہے۔‘

خواجہ آصف نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور پارلیمنٹ آئینی ادارے ہیں، ہر ادارہ اپنی آئینی حدود میں رہے ، تمام اداروں کی آئین میں ذمہ داریاں درج ہیں۔

’دفعہ 215 کے تحت پی ٹی آئی کا انتخابی نشان لیا گیا تھا‘

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے کے لیے حکومت اتحادیوں سے مشاورت کرے گی، پیر کو پارلیمنٹ میں فیصلہ ہوگا کہ ہم نظرثانی میں جائیں گے یا نہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ کسی آزاد رکن نے بیان حلفی جمع نہیں کروایا، انہوں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی تھی، دفعہ 215 کے تحت پی ٹی آئی کا انتخابی نشان لیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے، اس طرح کے غیرآئینی اقدامات جمہوری نظام پر اثرانداز ہوں گے، الیکشن کمیشن اور پارلیمنٹ بھی آئینی ادارے ہیں، ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہنا چاہئے۔

‘اسمبلی میں حلف لکھ کر انگھوٹے لگا کر دیا گیا ہے’

خواجہ آصف نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو کالعدم کرکے آئین سے تجاوز کیا گیا، کیا میں ایک ہی موضوع پر 2 حلف نامے جمع کروا سکتا ہوں؟ اس فیصلے سے ایک بڑا پنڈورا بکس کھل گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلی میں حلف لکھ کر انگھوٹے لگا کر دیا گیا ہے، 2 حلف اٹھانے والوں سے اسمبلی کی کیا وقعت ہوگی؟ خواجہ آصف نے کہا کہ نئے الیکشن کی صورتحال نظر نہیں آرہی۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp