پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے جناح ہاؤس، عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں عبوری ضمانتوں کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
عمران خان نے 3 مقدمات میں اپنے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے ذریعے ضمانت کی درخواستیں دائر کیں۔ عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے حقائق کا درست جائزہ لیے بغیر ضمانتیں خارج کیں۔ ہائیکورٹ تینوں مقدمات میں ضمانت منظور کرنے کا حکم دے۔
یہ بھی پڑھیں عدت کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزائیں کالعدم، رہائی کا حکم
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے موقف اختیار کیا کہ پولیس نے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمات درج کیے ہیں۔ 9مئی کو درخواست گزار لاہور میں موجود ہی نہیں تھے۔ ان مقدمات میں 200 سے زائد ملزمان کی ضمانتیں پہلے ہی منظور ہو چکی ہیں۔
بانی تحریک انصاف عمران خان نے استدعا کی کہ لاہور ہائیکورٹ ضمانتیں منظور کرکے پولیس کو ان مقدمات میں گرفتاری سے روکے۔
واضح رہے کہ عدت میں نکاح کے کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدالت نے بری کردیا ہے، اور حکم دیا ہے کہ وہ اگر کسی اور کیس میں گرفتار نہیں ہیں تو رہا کیا جائے۔
اس سے قبل لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 11 جولائی کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے مقدمات میں عبوری ضمانتیں خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔ تاہم پولیس نے ان کی گرفتاری نہیں ڈالی تھی۔
اے ٹی سی جج خالد ارشد نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ 2 سرکاری گواہوں نے بیان دیا کہ 7مئی کو شام 5 بجے زمان پارک میں میٹنگ ہوئی جس میں پی ٹی آئی لیڈرشپ کے 15 افراد موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں 9 مئی: عمران خان کی عبوری ضمانتیں خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری
فیصلے میں کہا گیا کہ میٹنگ میں بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا اور ہدایت کی کہ اگر بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ہوئی تو ڈاکٹر یاسمین راشد کی قیادت میں ورکرز کو اکٹھا کیا جائے۔
عدالت کے تحریری فیصلے کے مطابق میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ گرفتاری پر فوجی تنصیبات سرکاری عمارتوں پر حملہ کر کے حکومت کو دباؤ میں لایا جائے گا۔
9 مئی کو اسلام آباد روانگی وقت پر بانی پی ٹی آئی نے ویڈیو بیان دیا کہ اگر انہیں گرفتار کیا تو ملکی حالات سری لنکا کے جیسے ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان کی ضمانت منظور: جیل سے رہائی کب ممکن ہوگی؟
فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن نے بانی پی ٹی آئی کے ویڈیو پیغامات کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں جمع کرایا اور پراسیکیوشن کا بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیس یہ ہے کہ انہوں نے 9 مئی کی منصوبہ بندی کی۔