10 جولائی کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے 14 لاکھ 50 ہزار مہاجرین کے کارڈز کی مدت میں 30 جون 2025 تک توسیع کی منظوری دی ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وفاقی کابینہ نے افغان مہاجرین رجسٹریشن کارڈز کی یکم اپریل کو ختم ہونے والی میعاد میں 30 جون 2024 تک توسیع کردی ہے۔ رجسٹریشن کارڈ کے حامل مہاجرین کو منصوبے کے تیسرے مرحلے میں وطن واپس بھیجا جائے گا جہاں ان کی واپسی کا عمل پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کی وطن واپسی کے بعد شروع ہوگا۔
مزید پڑھیں:وفاقی کابینہ نے غیرقانونی افغان مہاجرین کے رجسٹریشن کارڈ میں ایک سال توسیع کی منظوری دیدی
بلوچستان کے مختلف اضلاع بالخصوص صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی بڑی تعداد موجود ہے جو کرایے کے مکانات میں زندگی گزارتے ہیں۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا کرایے مکانات کی مانگ بڑھ جانے سے کرایوں میں اضافہ ہوگا؟
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے پراپرٹی ڈیلر حدید جاوید نے بتایا کہ کوئٹہ میں موسم گرما کے دوران سندھ اور بلوچستان کے شدید گرم علاقوں کو لوگ 2 یا 3 ماہ کے لیے کوئٹہ آتے ہیں اور گرمیوں کا موسم یہاں گزار کر اگست تک اپنے علاقوں کو واپس لوٹ جاتے ہیں۔ اس دوران مکانات کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہوجاتا ہے۔
مزید پڑھیں:غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کی وطن واپسی، کیا اہداف حاصل ہو گئے؟
دوسری جانب افغان مہاجرین کی بڑی تعداد اطراف کے چھوٹے اضلاع سے روزگار کمانے کی غرض سے کوئٹہ آتی ہے جو سستے کرایوں پر مکانات کی تلاش میں رہتے ہیں۔سندھ، بلوچستان اور افغان مہاجرین کی بڑی تعداد کے پیش نظر مالکان کرایوں میں 10 سے 20 گنا اضافہ کردیتے ہیں۔ پہلے اگر 2 کمروں کا مکان 20 ہزار میں ملتا تھا، اس مکان کا کرایہ 30 ہزار روپے تک پہنچ جاتا ہے۔
پراپرٹی کے کام سے منسلک عرفان احمد خان نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ شہر میں موجود اچھے مکانات کو اکثر مالک مکان پراپرٹی ایکٹ کے تحت 11 ماہ کی مدت کے لیے کرایے پر دیتے ہیں۔ ایسے میں کم عرصے کے لیے مکان میں رہائش اختیار کرنے والوں کو مجبوراً 11 ماہ کا کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے، ادھر دہشت گردی کے پیش نظر بھی شہر کے وسطی علاقوں میں کم مدت کے لیے رہائش اختیار کرنے والے افراد کو کرایے پر مکانات دینے سے گریز کیا جاتا ہے۔














