تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکنوں کا راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم فیض آباد کے مقام پر دھرنا جاری ہے جس کے باعث جڑواں شہروں کے باسیوں اور دیگر شہروں سے آنے والوں کو راولپنڈی اور اسلام آباد آنے اور جانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
وی نیوز نے دھرنے کے مقام پر موجود شہریوں سے اس حوالے سے گفتگو کی اور جاننے کی کوشش کی کہ ٹی ایل پی کے دھرنے کے باعث ان کی روزمرہ زندگی کتنی متاثر ہوئی اور انہیں کن مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم کو سرکاری سطح پر دہشتگرد قرار دیا جائے، تحریک لبیک نے فیض آباد پر دھرنا دے دیا
ایک شہری نے بتایا کہ وہ آگے جانے کی کوشش کررہے تھے مگر فیض آباد سے آگے کا راستہ بند ہے، لہٰذا انہیں واپس آنا پڑا۔
’زندگی متاثر نہیں، بند پڑی ہے‘
ایک اور شہری کا کہنا تھا کہ اس دھرنے کی وجہ سے راولپنڈی اور اسلام آباد کی زندگی متاثر نہیں ہوئی بلکہ بند پڑی ہوئی ہے۔
تحریک لبیک پاکستان کا فیض آباد میں دھرنا، جڑواں شہروں کے شہری کن مسائل سے دوچار ہیں اور دھرنے سے ان کی زندگی کیسے متاثر ہوتی ہے؟ جانیں اس ویڈیو میں #TLP #faizabadDharna #WENews pic.twitter.com/vCtY9TT7Fa
— WE News (@WENewsPk) July 15, 2024
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد جانے کے لیے جنگل کا کچا راستہ اختیار کرنا پڑ رہا ہے، یہ راستہ وہی لوگ استعمال کرسکتے ہیں جو یہاں کے شہری اور ان راستوں سے واقف ہیں، باہر سے آئے لوگوں کے لیے ایسا کرنا مشکل ہوگا۔
’اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے‘
ایک اور شہری نے وی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ لوگوں کو ’چور راستوں‘ سے ایک سے دوسری جگہ جانا پڑ رہا ہے کیونکہ راستے بند ہیںْ
یہ بھی پڑھیں:وفاقی کابینہ کا فیض آباد دھرنا کمیشن کی رپورٹ پر عدم اطمینان، خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت
انہوں نے کہا، ’10 جگہوں سے گھوم کر جانا پڑتا ہے، جہاں ایک لیٹر پیٹرول لگتا تھا، اب وہاں 4 لیٹر لگ رہا ہے، اللہ ہی حافظ ہے اس ملک کا۔‘
ایک ٹیکسی ڈرائیور نے کہا، ’اسلام آباد جانے کا فائدہ کیا ہے، ہم یہاں صبح سے ذلیل و خوار ہورہے ہیں، ایک روپے کا کام نہیں ہے، لوگ بھوکے مررہے ہیں۔‘
’یہ وقت بھی گزر جائے گا‘
ایک پیشہ ور بائیک رائیڈر کا کہنا تھا، ’ہم اسلام آباد کی طرف نہیں جاسکتے، اگر کوئی سواری مل بھی جائے تو کیا کریں، پیٹرول اتنا مہنگا ہے، میں غریب مزدور ہوں اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، کیسے ان کی ضروریات پوری کروں۔‘
ایک شہری نے دھرنے کے حوالے سے کہا، ’یہ بھی ایک پریشانی ہے، یہ وقت بھی گزر جائے گا۔‘
یہ بھی پڑھیں: فیض آباد دھرنے سے نمٹنے کے لیے حکومتی کوتاہیوں کا ذمے دار میں ہوں، شاہد خاقان عباسی
ایک اور ٹیکسی ڈرائیور نے کہا کہ ان کا کام رہا ہی نہیں، اب کیا بھوکے مریں، حکومت کو چاہیے کہ راستے کھلوائے، عوام کو سہولتیں ملنی چاہئیں، یہ لوگ (دھرنے والے) تو تنگ کررہے ہیں، عوام ذلیل ہورہے ہیں، ان کے پاس کرایہ نہیں اور ہمارے پاس پیٹرول نہیں۔
واضح رہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں نے فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہفتے کے روز لیاقت باغ راولپنڈی سے سے فیض آباد تک ریلی نکالی تھی، جس کے اختتام پر امیر ٹی ایل پی علامہ سعد رضوی نے دھرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فیض آباد دھرنا کیس: سپریم کورٹ نے ماضی میں ساز باز کے تحت درخواستیں ٹالنے کو تسلیم کرلیا
علامہ سعد رضوی نے دھرنے کے اعلان کے بعد حکومت کے سامنے 3 مطالبات رکھے تھے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو سرکاری سطح پر دہشتگرد قرار دیا جائے اور اسرائیلی مصنوعات کا بھی سرکاری سطح پر بائیکاٹ کیا جائے۔
سعد رضوی نے حکومت پاکستان سے فلسطین کے مظلوم عوام تک طبی اور غذائی امداد پہنچانے کا بھی مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ مطالبات کی منظوری تک یہیں پر بیٹھیں گے۔