آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے 11 سے 12 جولائی کو پاکستان کا 2 روزہ سرکاری دورہ کیا، جس میں پاک فضائیہ کے طیاروں نے ہوا میں ان کا استقبال کیا اور بعد میں ان کو پورا اسٹیٹ پروٹوکول دیا گیا۔ صدر اور وزیراعظم نے ان سے ملاقاتیں کیں، تو اس پر کچھ سوالات اٹھے کہ پاکستان اور آذربائیجان کے تعلقات کی کیا اہمیت ہے اور آذربائیجان کے صدر کو دیا گیا غیر معمولی پروٹوکول کس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
اس سلسلے میں ہم نے وسط ایشیائی ریاستوں کے امور کے ماہر جیو پولیٹیکل تجزیہ نگار ملک ایوب سنبل سے بات چیت کی، جو کہ نہ صرف آذربائیجان میں بین الاقوامی صحافتی اداروں میں خدمات انجام دے چکے ہیں بلکہ آذربائیجان پر ایک کتاب ’فرام ٹووز ٹو کاراباخ، اے کمپرہینسو انیلیسز آف وار ان ساؤتھ کاکسز‘ کے مصنف بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں آذربائیجان کے عوام کا پاکستانی پرچم لہرا کر تشکر کا اظہار
وی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے ملک ایوب سنبل نے کہاکہ پاکستان اور آذربائیجان کے تعلقات کو صرف معاشی لحاظ سے دیکھنا درست نہیں بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی نوعیت کے تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آذربائیجان نے کشمیر کے مسئلے پر ہمیشہ پاکستان کی حمایت کی ہے اور پاکستان بھی نگورنو کاراباخ کے معاملے میں آذربائیجان کی حمایت کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ جس طرح بین الاقوامی قوتوں کو ناراض کیے بغیر آذربائیجان نے نگورنو کاراباخ کا 20 فیصد حصہ واپس لیا، پاکستان کو اس سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان اور آذربائیجان کا دوطرفہ سرمایہ کاری کا حجم 2 ارب ڈالر تک بڑھانے پراتفاق
ملک ایوب سنبل نے کہاکہ آذربائیجان تیل کی دولت سے مالا مال ایک ملک ہے اور پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے آذربائیجان کے ساتھ تعلقات استوار کرسکتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ آذربائیجان بلاکس کی سیاست سے آزاد ایک ملک ہے اور پاکستان اس ملک کے ساتھ تعلقات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔