ڈونلڈ ٹرمپ جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں، امریکی صدر جو بائیڈن کا اصرار

منگل 16 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدرجوبائیڈن نے اپنے حریف صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دینے کے اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان کی صدارتی مہم کا تقاضا ہے کہ وہ ٹرمپ کی دوسری مدت کے خطرے سے امریکی عوام کو آگاہ کریں۔

پنسلوینیا میں ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ کے واقعہ کے بعد این بی سی کو دیے گئے اپنے پہلے انٹرویو میں امریکی صدر جو بائیڈن نے بہرحال یہ تسلیم کیا کہ قاتلانہ حملے سے چند دن پہلے ایک نجی ڈونر کال کے دوران ان کا یہ کہنا کہ ’یہ ٹرمپ کو ہدف بنانے کا وقت ہے‘ ایک غلطی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی ریلی کے دوران قاتلانہ حملے میں زخمی، حملہ آور ہلاک، عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟

تاہم صدر بائیڈن کا موقف تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت کے خطرے کو واضح طور پر بتانا ان کی صدارتی مہم کا فرض ہے اور وہ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ انہیں ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق اپنی بیان بازی کی شدت کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔

’میرا مطلب تھا ڈیموکریٹس کو چاہیے کہ وہ ٹرمپ، ان کی پالیسیوں اور ان کے جھوٹے بیانات پر مزید اپنی توجہ مرکوز کریں، جو انہوں نے گزشتہ ماہ صدارتی مباحثے کے دوران دیے تھے۔‘

مزید پڑھیں: امریکی صدارتی معرکہ: ٹرمپ سے پہلے مباحثے میں صدر بائیڈن ڈھیر

ہفتے کے روز پینسلوینیا کی ایک ریلی میں ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ کے بعد سے صدر بائیڈن نے بار بار امریکیوں سے سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، فائرنگ کے اس واقعہ میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کان میں گولی لگنے سے زخمی جبکہ حاظرین میں سے ایک رکن ہلاک اور دو دیگر شدید زخمی ہو گئے تھے۔

تقریباً ایک درجن ریپبلکنز نے امریکی صدر جو بائیڈن اور دیگر ڈیموکریٹس پر ٹرمپ کی زندگی پر ناکام قاتلانہ حملہ کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا ہے، بہت سے لوگوں نے خاص طور پر امریکی صدر کے اسی ’ٹرمپ کو ہدف بنانے‘ والے بیان کا حوالہ دیا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ: اختلافات بیلٹ باکس کے ذریعے حل کرتے ہیں گولی سے نہیں، صدر بائیڈن

پیر کو ٹرمپ کے صدارتی انتخابی ساتھی کے طور پر نامزد کیے جانیوالے جے ڈی وینس نے فائرنگ کے واقعہ کے تناظر میں کہا ہے کہ ریپبلکن امیدوار کے بارے میں ڈیموکریٹک بیان بازی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی کوشش کا براہ راست باعث بنی ہے۔

پولیٹیکو کے مطابق، مسٹر بائیڈن نے ڈونر کال پر کہا تھا کہ ان کا ایک ہی کام ہے اور وہ یہ کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دی جائے۔ ’مجھے پورا یقین ہے کہ میں اس کام کی اہلیت کے لیے بہترین شخص ہوں، لہذا اب بحث پر بات چیت ختم! یہ ٹرمپ کو ’ہدف کی آنکھ‘ میں رکھنے کا وقت ہے۔‘

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ، جوبائیڈن کیا کہتے ہیں؟

صدر بائیڈن نے اتوار کو اوول آفس کے ایک خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے امریکیوں سے ایک قدم پیچھے ہٹنےکا مطالبہ کیا تھا، انہوں نے خبردار کیا کہ اس ملک میں سیاسی بیان بازی بہت گرم ہو گئی ہے۔

این بی سی کے انٹرویو کے دوران جب صدر بائیڈن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اپنے ماضی کے تبصروں کی جانچ کی خاطر ایک قدم پیچھے ہٹے ہیں، تو ان کا موقف تھا کہ اس نوعیت کی اشتعال انگیز بیان بازی میں وہ ملوث نہیں بلکہ اب ان کے مخالف یعنی ڈونلڈ ٹرمپ اس نوعیت کی بیان بازی میں مصروف ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ آور نوجوان کی حقیقت سامنے آگئی

’آپ جمہوریت کو لاحق خطرے کے بارے میں کیسے بات کرتے ہیں، جو کہ حقیقی ہے، جب کوئی صدارتی امیدوار ایسی باتیں کہتا ہے جیسی کہ وہ کہتے ہیں تو کیا آپ صرف اس لیے خاموش رہیں کہ یہ کسی کو بھڑکا سکتا ہے۔‘

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ وہ اس شخص کی طرح نہیں جس نے پہلے روز کہا تھا کہ وہ ایک ڈکٹیٹر بننا چاہتا ہے، میں وہ آدمی نہیں ہوں جس نے الیکشن کے نتائج کو ماننے سے انکار کر دیا ہو۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp