بنگلہ دیش: مظاہروں میں اب تک 100 سے زیادہ افراد ہلاک، طلبہ کا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان

جمعہ 19 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بنگلہ دیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کا احتجاج جاری ہے جبکہ پرتششد مظاہروں اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران اب تک 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، حکومت نے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے ڈھاکا میں کرفیو نافذ کردیا ہے اور فوج کو طلب کرلیا ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق، بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں جمعہ کو مسلح پولیس کے ساتھ پتھروں اور ڈنڈوں سے لیس طلبہ کا تصادم ہوا جس کے بعد احتجاج کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں بھی کافی اضافہ ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا بنگلہ دیش میں اپنے شہریوں کو محتاط رہنے اور کسی مظاہرے میں شرکت نہ کرنے کی ہدایت

ایک سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ جمعرات کو پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں ایک بس ڈرائیور سمیت 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے جو اب تک ایک دن میں سب سے زیادہ ہونے والی ہلاکتیں ہیں۔

موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل ہونے کے باعث معلومات کی فراہمی دشوار ہوچکی ہے، اسی لیے ہلاک ہونے والوں کی درست تعداد کا اندازہ لگانا ابھی مشکل ہے۔

طلبہ کے احتجاج کے باعث بس اور ٹرین سروس معطل ہے اور ڈھاکا کی سڑکوں پر مسلح پولیس پارٹیاں گشت کرتی نظر آرہی ہیں۔ احتجاج کے باعث پورے ملک میں تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا ہے۔

جمعہ کو ہونے والے احتجاج کے دوران طلبہ نے ’میرٹ، میرٹ‘ کے نعرے لگائے اور احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ ڈھاکا یونیورسٹی کے باہر ہونے والے طلبہ کے احتجاج میں والدین نے بھی شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: آن لائن بک شاپس اور سوشل گروپس معروف بنگلہ دیشی ادیب کا بائیکاٹ کرنے پر مجبور کیوں ہوئے؟

مذہبی جماعتوں کی جانب سے منعقدہ ایک احتجاجی ریلی کو پولیس نے منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، ربڑ کی گولیوں اور اسٹن گرنیڈز کا بھی استعمال کیا۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) نے بھی احتجاج کی کال دی ہے اور پارٹی کے جلاوطن چیئرمین طارق رحمان نے عوام سے طلبہ کی حمایت کرنے کا کہا ہے۔ پولیس نے بی این پی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے سینیئر رہنما راہول کبیر رضوی احمد کو حراست میں لے لیا ہے۔

بنگلہ دیش کی حکومت کی جانب سے احتجاج ختم کرنے کی کوششیں اب تک بے سود رہی ہیں۔ وزیر قانون انیس الحق کا کہنا ہے کہ حکومت معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہے اور مجھے یقین ہے کہ دوسری جانب بھی مذاکرات سے متعلق غوروخوص کیا جارہا ہوگا۔

قبل ازیں، ڈھاکا میٹروپولیٹن پولیس کمشنر شفیق الاسلام نے میڈیا کو بتایا کہ اعلیٰ حکام نے دارالحکومت میں ریلیوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیشی وزیرِ اعظم کا ارب پتی چپڑاسی جو ہیلی کاپٹر کے بغیر سفر نہیں کرتا

پولیس کا کہنا ہے کہ طلبہ کے مظاہروں میں 100 سے زیادہ افسران زخمی ہوچکے ہیں جبکہ متعدد سرکاری گاڑیوں کو آگ لگائی گئی ہے۔ طلبہ کا احتجاج صرف ڈھاکا تک محدود نہیں بلکہ یہ 26 اضلاع تک پھیل چکا ہے۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں یونیورسٹی کے طلبہ گزشتہ کئی روز سے سرکاری نوکریوں میں مخصوص کوٹہ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ ان طلبہ کا مطالبہ ہے کہ 1971ء میں پاکستان کے خلاف لڑنے والوں کی اولادوں  کے لیے مختص کوٹہ ختم کیا جائے اور سرکاری نوکریاں صرف میرٹ پر دی جائیں۔

قوانین کے مطابق بنگلہ دیش میں سرکاری نوکریوں میں خواتین، اقلیتوں اور معذوروں کے لیے کوٹہ مختص کیا جاتا ہے جس میں سے ایک تہائی ان افراد کے اہلخانہ کو دیا جاتا ہے جنہیں بنگلہ دیش میں ’جنگ آزادی کا ہیرو‘ قرار دیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp