امریکی صدر جوبائیڈن کورونا سے صحت یابی کے بعد آج وائٹ ہاؤس واپس آجائیں گے جہاں انہیں روزمرہ امور سے متعلق بریفنگ دی جائے گی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق، کورونا ہونے کے بعد صدر جوبائیڈن ڈیلاویئر میں اپنی رہائش گاہ پر قرنطینہ میں تھے۔ صدر جوبائیڈن نے اپنے گھر سے ہی کملا ہیرس کی تقریر کے دوران ہجوم سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا انتخابی دوڑ سے الگ ہونا ان کا درست فیصلہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر جوبائیڈن صدارتی دوڑ سے دستبردار، امیدوار کے لیے کاملہ ہیرس کی حمایت کریں گے
جو بائیڈن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں یہ بھی کہا تھا کہ ان کے لیے امریکا کا صدر بننا ایک اعزاز ہے اور وہ اس عہدے کے لیے آج، کل اور ہر دن کے لیے حاضرہیں، لیکن دوسری جانب انہیں اپنی ہی پارٹی کی طرف سے فوری طور پر عہدہ چھوڑنے کے مطالبے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کورونا سے صحت یابی کے بعد اب رواں ہفتے امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے درمیان ملاقات بھی متوقع ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم سرکاری دورے پر گزشتہ روز واشنگٹن پہنچے تھے۔ اپنے دورہ امریکا کے ذریعے نیتن یاہو اسرائیلی شہریوں کو باور کرانے کی کوشش کریں گے کہ اسرائیل کا اہم اتحادی اس کے ساتھ کھڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کو سبقت، جوبائیڈن کو عوامی سروے میں بھی پسپائی کا سامنا
نیتن یاہو بدھ کو امریکی سینیٹ کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کریں گے، جس میں وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان اسرائیل کو مشترکہ دوست ثابت کرنے کی کوشش کریں گے۔ جمعرات کو ان کی امریکی صدر کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔
تاہم صدر بائیڈن کے صدارتی انتخاب میں حصہ نہ لینے کے فیصلے کے بعد اسرائیل کے لیے غیریقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے کہ اگلے 5 برس اسے کس امریکی صدر کے ساتھ چلنا ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہو کے دورہ امریکا کو غیرمعمولی اہمیت دی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی عدالت انصاف نے فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو غیرقانونی قرار دے دیا
امریکی صدر سے ملاقات میں وہ اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدے اور ایران سمیت مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اسرائیلی وزیراعظم اپنے دورے کے دوران ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس سے بھی ملاقات کریں گے۔
دورہ امریکا کے لیے روانہ ہونے سے قبل ایئرپورٹ پر صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ ایک ایسے وقت میں امریکا کا دورہ کررہے ہیں جب اسرائیل 7 مختلف محاذوں پر لڑ رہا ہے اور ایسے میں امریکا میں سیاسی طور پر غیریقینی صورتحال پیدا ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے دورے کے دوران امریکا کی دائیں اور بائیں بازوں کی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے کیونکہ اس وقت یہی اسرائیل کے لیے سب سے زیادہ اہم ہے۔