لڑکی سے ملنے رات کو کیوں گئے، خلیل الرحمان قمر نے دلچسپ وجہ بتادی

منگل 23 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کو چند روز قبل اغوا کیا گیا اور انہیں تشدد بھی بنایا گیا، تاہم پولیس فوری ایکشن میں آئی اور واقعے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

ایف آئی آر سامنے کے بعد صارفین کی جانب سے سوال اٹھایا جارہا تھا کہ آخر خلیل الرحمن قمر رات کو خاتون کے گھر کیوں گئے تھے جس پر اسکرپٹ رائٹر نے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خاتون کے گھر رات میں جانے کی وجہ بتا دی۔

خلیل الرحمان قمر نے بتایا کہ ڈاکٹر نے مجھے 5 سال کے لیے دھوپ میں جانے سے منع کیا ہے، اس لیے رات بھر کام کرتا ہوں اور ہمارے کام میں جنس کی تفریق نہیں ہوتی اور میں متعدد بار ایسے رات کو لوگوں سے جا کر ملتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب میں مردوں سے رات کو ملتا ہوں تو اس پر کوئی اعتراض نہیں کرتا۔

شمع جونیجو لکھتی ہیں کہ ہنی ٹریپ کے دوران زیادتی کا نشانہ بننے والے خلیل الرحمان قمر نے بند کمرے کے اندر دھوپ کا چشمہ لگاکر صحافیوں سے سوال کر ڈالا کہ مجھے ڈاکٹروں نے دھوپ میں نکلنے سے منع کیا ہے اس لیے میں رات کو ملتا ہوں، کیا میں صبح ساڑھے 4 بجے تنظیم سازی کے لیے گیا تھا؟

خرم نامی صارف نے لکھا کہ آمنہ سے زیادہ قصور وار تو وہ ڈاکٹر ہے جس نے خلیل الرحمان قمر کو دھوپ میں نکلنے سے منع کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈرامہ نگار فجر کی نماز پڑھ کر وہاں گئے تھے اس کے باوجود ہماری تمام تر ہمدردیاں آمنہ عروج کے ساتھ ہیں۔

اطہر سلیم لکھتے ہیں ڈاکٹروں نے خلیل الرحمان قمر کو دھوپ میں باہر نکلنے سے منع کیا تھا اسی لیے وہ صبح 4 بج کر 40 منٹ پر خاتون کے گھر ملنے پہنچ گئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ پھر آپ نے گھر کب واپس آنا تھا کیونکہ سورج تو 5 بجے نکل آتا ہے۔

صارف نے طنزاً لکھا کہ جتنے شریف النفس خلیل الرحمان قمر ہیں، یقیناً وہاں فجر کی نماز باجماعت کروانے گئے ہوں گے۔

سعدیہ احمد نے لکھا کہ ڈاکٹر نے 5 سال کے لیے خلیل الرحمان قمر کو دھوپ میں جانے سے منع کیا تھا کاش بولنے سے بھی منع کردیتا تو آج خلیل الرحمان کی کچھ عزت ہی رہ جاتی۔

ڈی آئی جی عمران کشور کا کہنا تھا کہ ملزمان نے خلیل الرحمان قمر کو بلیک میل کیا اور ڈرایا کہ یہ واقعہ کسی کے علم میں نہیں آنا چاہیے اور پھر نامعلوم مقام پر ننکانہ کے قریب ان کو چھوڑ دیا گیا۔ وہاں سے خلیل الرحمان واپس لاہور آئے، یہ واقعہ 15 جولائی کو ہوا اور 20 جولائی کو رپورٹ ہوا۔

عمران کشور کا کہنا تھا کہ لڑکی کی کوئی انفارمیشن ہمارے پاس نہیں تھی، خلیل الرحمان کے موبائل کا سارا ڈیٹا ختم کردیا گیا تھا، ہم نے انفارمیشن نکالی اور پھر ملزمہ کو گرفتار کیا اور واقعے کی مختلف پہلوؤں سے جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp