بلوچستان میں اربوں روپے کی مالی بےضابطگیاں سامنے آگئیں

بدھ 24 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان میں گزشتہ مالی سال کے دوران ساڑھے 26 ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آگئیں۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے بلوچستان میں مالی سال 23-2022 کے بجٹ کا آڈٹ کیا گیا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق، مالی سال 23-2022 میں بلوچستان حکومت کو کل 491 ارب 93 کروڑ روپے سے زائد کی آمدن ہوئی جبکہ حکومت نے 503 ارب 94 کروڑ 41 لاکھ روپے کے اخراجات کیے جو کہ صوبے کی آمدن سے 12 ارب روپے سے زائد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: ڈیموں کی تعمیر کے دوران 2 ارب سے زیادہ کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

آڈٹ رپورٹ کے مطابق، مالی سال 23-2022 کے دوران صوبائی حکومت نے محکمہ پی ایچ ای، سی اینڈ ڈبلیو، لوکل گورنمنٹ اور آبپاشی کے لیے ترقیاتی مد میں نئی اسکیموں میں بجٹ کا 74 فیصد حصہ مختص کیا جبکہ دیگر شعبوں کے لیے 1 فیصد سے بھی کم حصہ رکھا گیا، تاہم صوبے میں ترقیاتی کاموں کے لیے مختص رقم کا صرف 30 فیصد حصہ خرچ کیا گیا جو انتہائی کم ہے۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ مالی سال کے دوران بلوچستان میں کل 26 ارب 54 کروڑ 5 لاکھ 45 ہزار روپے کی مالی بے ضابطگیاں رپورٹ ہوئیں، آڈٹ کے دوران ایک کروڑ 7 لاکھ روپے کا ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا، ایک کیس میں 72 لاکھ 90 ہزار روپے کا فراڈ اور خرد برد سامنے آئی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں گندم خریداری میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ  

وی نیوز کو موصول آڈٹ رپورٹ کے مطابق، 12 کیسز میں حکومت کو 1 ارب 48 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ 30 ایسے کیسز ہیں جن میں 3 ارب 31 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد کی ٹیکس چوری سامنے آئی۔

آدٹ رپورٹ میں 5 ارب 97 کروڑ 76 لاکھ روپے سے زائد کی ریکوری کی نشاندہی کی گئی، 123 ارب 26 کروڑ روپے کے 180 ایسے اخراجات شامل ہیں جن کو درست انداز میں استعمال میں نہیں لایا گیا تاہم آڈٹ حکام کا کہنا ہے کہ یہ اخراجات صوبے کے کل اخراجات میں سے نکالے گئے ہیں جن میں متعدد اخراجات کل تخمینہ کے حساب سے لگائے جاتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp