امریکہ کے معاون وزیر برائے جنوبی و وسطی ایشیا ڈونلڈ لو نے کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی حمایت پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے 10 کروڑ 10 لاکھ ڈالر امداد کی درخواست کی ہے۔
ڈونلڈ لو کے مطابق جو بائیڈن انتظامیہ یہ امداد پاکستان کو دہشتگردی کا مقابلہ کرنے، معاشی اصلاحات کی حمایت، قرضوں میں ریلیف فراہم کرنے کے لیے دینا چاہتی ہے،امریکا پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ ڈونلڈ لو نے افغانستان میں خواتین اور اقلیتوں کے حقوق پر بھی تشویش کا اظہار کیاہے ۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ لو کے امریکی کانگریس میں بیان سے پی ٹی آئی سازش بیانیہ چاروں شانے چت ہو گیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی کی جانب جنوبی ایشیا کے لیے امریکی بجٹ پر تبادلہ خیال کے لیے طلب کیے جانے پر کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے ڈونلڈ لو نے بتایا کہ جو بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کے لیے 10 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی امداد کی درخواست دی ہے، اس امداد کی فراہمی کا مقصد پاکستان کو دہشتگردی کا مقابلہ کرنے، معاشی اصلاحات میں مدد اور قرضوں میں ریلیف فراہم کرنا ہے۔
ڈونلڈ لو نے کہا کہ اس مالی امداد کا مقصد پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنا بھی ہے جو حکومت کی جانب سے 37 ماہ پر محیط بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام حاصل کرنے کے باوجود شدید مشکلات کا شکار ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل کے بعد معیشت کو مستحکم کرنے، خودمختار قرضوں کے ڈیفالٹ کو روکنے اور آئی ایم ایف کی منظوری حاصل کرنے کے لیے اپنے بجٹ میں چیلنجنگ محصولات کے اہداف مقرر کرنے میں مدد ملی ہے۔
مزید پڑھیں: کیا ڈونلڈ لو کی 20 مارچ کو سماعت اور پی ٹی آئی حکومت نہ گرانے کا امریکی بیان غیر معمولی ہے؟
آئی ایم ایف کے ساتھ نئے معاہدے میں زرعی آمدنی پر ٹیکس میں اضافہ متعارف کرایا گیا ہے، جس میں قرض دہندہ کی منظوری حاصل کرنے کے لیے سرکاری آمدنی میں اضافے اور بار بار خسارے کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف معاہدے کے تحت سب سے زیادہ مؤثر ٹیکس کی شرح موجودہ 15 فیصد سے بڑھا کر 45 فیصد تک کی جا سکتی ہے۔ اسے 2025 سے نافذ کیا جائے گا، یہ ایک ایسا اقدام ہے جسے بروکریج اور سرمایہ کاری بینکاری فرم جے ایس گلوبل نے بھی بے مثال قرار دیا تھا۔
ڈونلڈ لو نے ایوان نمائندگان کی کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے افغانستان میں خواتین اور اقلیتی گروہوں کی صورتحال پر تشویش کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات اس وقت تک معمول پر نہیں آسکتے جب تک افغان شہریوں کے حقوق کا احترام نہیں کیا جاتا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا سائفر کے ذریعے امریکی سازش کا الزام جھوٹا ہے، ڈونلڈ لو کا ایوان نمائندگان کمیٹی میں بیان
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے سینئر عہدیدار نے افغان طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی تحویل میں موجود تمام امریکی قیدیوں کو رہا کریں۔
واضح رہے کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے تقریباً 3 سال بعد بھی امریکا افغانستان کے لیے سب سے زیادہ امداد دینے والا ملک ہے کیونکہ طالبان کے ساتھ 20 سال کی جنگ کے بعد امریکی فوجیوں کا انخلا مکمل ہو چکا ہے۔ 30 اگست 2021 کو امریکی انخلا مکمل ہونے کے بعد سے واشنگٹن نے افغانستان کو 17.9 بلین ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم کی ہے۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ لو ڈونلڈ لو پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے 2022 میں ان کی حکومت گرانے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔