امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے پُر امن دھرنے کو روکنے کی کوشش کی تو ملک بھر میں دھرنے ہوں گے اور ’حق دو عوام کو‘ تحریک حکومت گراؤ تحریک میں بدل جائے گی۔ بجلی کے ٹیرف کم اور عوام کو حقوق دلائے بغیر دھرنا ختم نہیں ہو گا۔
بدھ کو کراچی بار ایسوسی ایشن کی دعوت پر جناح آڈیٹوریم، سٹی کورٹ میں جماعت اسلامی کے تحت ’تاجر کنونشن‘ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم 26جولائی کو اسلام آباد میں پرامن دھرنا دے کر بیٹھیں گے اگر ابتدائی مطالبات مان لیے گئے تو بات چیت ہوگی ورنہ وہیں بیٹھ کر پورے ملک میں ہڑتال کی کال دیں گے جو پہلے مرحلے میں ایک دن کی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: ’حق دو عوام کو‘ تحریک 26 جولائی کو اسلام آباد سے شروع ہوگی، امیر جماعت اسلامی کا اعلان
انہوں نے کہا کہ ہم سول نافرمانی نہیں کرنا چاہتے لیکن سیاسی و جمہوری حقوق کو پرامن طریقے سے استعمال کرنا جانتے ہیں، ہم یہ فیصلہ بھی کرسکتے ہیں کہ بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ کیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ دھرنا کسی ذاتی مقصد یا مفاد کے لیے نہیں بلکہ 25کروڑ انسانوں کو ریلیف دلانے کے لیے ہے، یہ دھرنا ملک میں آئین و قانون، جمہوریت کی بالادستی اور جمہوری آزادی کے لیے ہے ،تحریک کے ایجنڈے میں تعلیم، صحت، آزادی جیسے بنیادی حقوق، آئین کی بالادستی، آئی پی پیز سے نجات، انرجی کرائسس کا خاتمہ شامل ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئی پی پیز سے کیے گئے عوام دشمن اور ظالمانہ معاہدے فوری ختم اور نئے معاہدے کیے جائیں، قوم اب 2800ارب روپے ان چند لوگوں کو ادا نہیں کرے گی۔ تاجر دوست اسکیم کے نام پر ظالمانہ ٹیکس کسی صورت قبول نہیں۔ تنخواہ دار نے 375 ارب روپے ٹیکس دیے لیکن جاگیرداروں نے صرف 5 ارب روپے کا ٹیکس دیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کے سواکوئی بھی جماعت عوام کے لیے نہیں نکلی۔اگر بجلی کے بلوں میں لگائے گئے ظالمانہ ٹیکسز حکومت واپس لے گی اور تنخواہ دار طبقے پر سے ٹیکس ختم کرے گی تو بات ہوگی ورنہ دھرنا ختم نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں: 26 جولائی کو اسلام آباد میں شروع ہونے والا دھرنا حق ملنے تک جاری رہے گا، حافظ نعیم الرحمان
انہوں نے کہا کہ 1994سے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے دور میں آئی پی پیز سے معاہدے کیے گئے اور ان ظالمانہ معاہدوں میں سالانہ سینکڑوں ارب روپے چند لوگوں کے ہاتھوں میں دے دیے گئے اور ہم سے بجلی کے وہ پیسے بھی وصول کیے گئے جو بجلی ہم نے استعمال ہی نہیں کی بلکہ جو بجلی بنی ہی نہیں اس کے پیسے بھی عوام سے بجلی کے بلوں میں ٹیکسوں کی مد میں وصول کیے جاتے ہیں، ان معاہدوں میں نواز لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے دور حکومت کے افراد اور ایم کیو ایم بھی ملوث ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کے الیکٹرک نے کراچی کے عوام کاجینا مشکل کردیا ہے۔ کے الیکٹرک کے خلاف فیصلہ کن جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے، ظالمانہ سلیب سسٹم کسی صورت قبول نہیں، عجیب تماشا ہے کہ 20سال ایک کمپنی لائن لاسز کم کرسکی ہو نہ ٹرانسمیشن کا نظام درست کرسکی نہ بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا اور نہ شہر سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اس کے باوجود ٹرانسمیشن، ڈسٹربیوشن اور پروڈکشن کے لائسنس دے دیے جاتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ساری پارٹیاں کے الیکٹرک مافیا کو سپورٹ کررہی ہوتی ہیں، صرف جماعت اسلامی کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ لڑرہی ہوتی ہے، اب جماعت اسلامی پورے پاکستان کے عوام کا مقدمہ لڑرہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی نے اسلام آباد میں دھرنے کی تاریخ تبدیل کردی، یہ فیصلہ کیوں ہوا؟
انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی تعلیم دشمن، صحت دشمن اور جمہوریت دشمن جماعت ہے، کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں آئے روز اضافہ ہوتا جارہا ہے،سیاسی بنیادوں پر پولیس میں بھرتیاں کی جارہی ہیں، اسٹریٹ کرمنل کو نشے کا عادی بناکر اسٹریٹ کرائمز کروائے جاتے ہیں اور تھانوں کے ارد گرد منشیات کے اڈے چلتے ہیں۔
سندھ حکومت میں اوپر سے نیچے تک کرپشن کا نیٹ ورک موجود ہے، آرمی چیف نے بھی خود کہاتھا کہ ہم اس سسٹم کو ختم کردیں گے لیکن اب تو سسٹم کو اسلام آباد میں بٹھادیا گیا ہے اور بات اس سے بھی آگے تک بڑھ گئی ہے اب تو بلوچستان، حب کی زمینوں پر بھی قبضے ہورہے ہیں۔
پیپلزپارٹی پی ڈی ایم حکومت ون اور اب پی ڈی ایم ٹو میں بھی شامل ہے اور اب وفاق کا بھی حصہ ہے پھر کیوں کے فور منصوبے پر کام نہیں ہورہا، بلاول بھٹو زرداری بتائیں کہ پانی نلکوں کے بجائے ٹینکروں میں کیوں مل رہا ہے۔ جعلی فارم 47کے ذریعے پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کو مسلط کیا گیا جو جمہوریت پر بدنما داغ ہے اس کے خلاف جدوجہد کو تیز کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے اور کراچی بار ایسوسی ایشن کو اس کا ہر اول دستہ بننا ہوگا۔
مزید پڑھیں:امیر جماعت اسلامی نے آرمی چیف، حکمرانوں اور بیورو کریٹس سے اضافی مراعات چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا
انہوں نے کہاکہ ہم نے قانون اور آئین کی بالادستی کے لیے تحریکیں چلائیں اور قیدو بند کی صعوبتیں اُٹھائیں جس میں وکلاء برادری بھی شانہ بشانہ رہی، ہم سلام پیش کرتے ہیں وکلاء کو جن کے چیمبر کو جلادیا گیا تھا اس کے باوجود تحریک جاری رہی۔
ہم 12مئی کو نہیں بھلاسکتے جب چاروں طرف سے محاصرہ کرلیا گیا تھا، اس وقت کے آمر پرویز مشرف نے اپنے ایجنٹوں ایم کیو ایم کے ذریعے سے پورے شہر کا ناطقہ بند کردیا تھااور شہر میں 57افراد قتل کیے گئے۔
تاجربرادری کی طرف سے دھرنے کی حمایت کا اعلان
تاجر کنونشن سے کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر، معروف صنعت کا ر بابر خان، سندھ تاجر اتحاد کے رہنما جمیل پراچہ،پاکستان کنفکشنری ایسوسی ایشن کے چیئر مین جاوید حاجی عبد اللہ، اسپورٹس مارکیٹ ایسوسی ایشن کے سلیم ملک، صرافہ بازار کھارادر کے صدر شاکر، بابر مارکیٹ لانڈھی کے صدر شاہین صدیقی، میٹ مرچنٹ ایسوسی ایشن کے صدر ہارون قریشی، فلک ناز ٹاور ایسوسی ایشن کے صدر مختار قریشی، چیئرمین آل پاکستان ٹریڈ ایسوسی ایشن کے صدر ارشد، پاکستان بزنس فورم کے نائب صدر جاوید بلوانی، چیئرمین کراچی ہول سیل ایسوسی ایشن کے صدر ابراہیم رؤف، ناز پلازہ الیکٹرونکس مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر سید نوید احمد، فیڈرل بی ایریا انڈسٹریل کے عبد اللہ عابد، حیدری مارکیٹ کے رہنما سید اختر شاہد، بولٹن مارکیٹ کے چیئر مین شریف میمن، کوآپریٹو مارکیٹ صدر کے رہنما اسلم خان، کراچی الیکٹرانکس موٹر سائیکل ایسوسی ایشن کے صدر شیخ حبیب، لیاقت آباد الائنس زرگران مفتی علی المرتضی، طارق روڈ ایسوسی ایشن کے صدر اسلم بھٹی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے دھرنے کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔