پاکستان میں انٹرنیٹ سست کیوں چل رہا ہے، وجہ سامنے آگئی

جمعرات 25 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست روی کے سبب صارفین کو خاصی پریشانی کا سامنا ہے، یہ اتنا سست کیوں چل رہا ہے؟ اور یہ کب تک اپنی معمول کی رفتار پر لوٹ آئے گا؟ ان سوالات کا جواب مل گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:انٹرنیٹ فائر وال لگنے سے سوشل میڈیا کس طرح متاثر ہوگا؟

انگریزی روزنامے ’دی نیوز‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے نظام فائر وال کو آزمائشی بنیادوں پر چلائے جانے کے سبب پاکستان میں سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کو نیٹ کی سست روی کا سامنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ ٹرائل ختم ہونے کے بعد انٹرنیٹ ٹریفک اور رفتار معمول پر آجائے گی۔ اس فلٹرنگ سسٹم کے حصول حاصل اور تنصیب کے لیے ترقیاتی بجٹ میں 30 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس منصوبے پر رواں سال جنوری سے کام جاری ہے، جس میں سسٹم کی خریداری اور اسے نصب کیے جانے کے امور شامل ہیں۔ متعلقہ عہدیدار کے مطابق اب یہ سسٹم نصب ہوچکا ہے۔ تاہم متعلقہ حکام کو اس سسٹم کا کنٹرول دینے میں کچھ وقت درکار ہے۔

سسٹم کا ہدف کاروبار یا تجارتی سرگرمیاں نہیں

رپورٹ کے مطابق جب اس عہدیدار سے یہ پوچھا گیا کہ کیا اس فائر وال کی وجہ سے انٹرنیٹ سے جڑا کاروبار متاثر ہوگا؟  تو ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا خطرہ ہوسکتا ہے لیکن اس سسٹم کا ہدف کاروبار یا تجارتی سرگرمیاں نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں فائروال کے ذریعے سوشل میڈیا کنٹرول کرنے کی تیاری، وی پی این بھی کام نہیں آئے گا

فائروال سسٹم کا مقصد سوشل میڈیا کے ایسے انفلوئنسرز کو کنٹرول کرنا ہے جو حکومت کی نظر میں جعلی خبریں پھیلانے میں ملوث ہیں، فائر وال کا مقصد ان انفلوئنسرز کے مواد کو چھپانا یا اسے بلاک کرنا ہے۔

واضح رہے کہ 2 ہفتے قبل پی ٹی اے کے ایک اشتہار کے ذریعے ایسا تاثر دینے کی کوشش کی گئی تھی کہ جیسے یہ کام ہونے والا ہے اور اس کی کاغذی کارروائی اب شروع کی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے پی ٹی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ ایک علیحدہ فائر وال ہے، اس میں باعث حیرت بات یہ ہے کہ ایک سے زائد فلٹرز کے لیے آخر کتنے فنڈز مختص کیے گئے ہیں کیونکہ مذکورہ بالا سامان کی خریداری کے لیے 30 ارب روپے سے زائد کا بجٹ مختص کیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp