حق دو تحریک بلوچستان کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے بلوچستان حکومت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے ہے کہ اب میں ان کو بتاؤں گا اپوزیشن کیا ہوتی ہے۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں نے وزیراعلیٰ کو ووٹ دیا پھر بھی مجھے اسمبلی میں آواز اٹھانے پر غنڈوں کے ذریعے بوتلیں مروائی گئیں، اب میں ان کو بتاؤں گا اپوزیشن کیا ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں مولانا ہدایت الرحمان کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس سے کیوں نکالا گیا؟
انہوں نے کہا ہے کہ طاقت کے استعمال سے تحریکیں ختم نہیں ہوتیں بلکہ عوام میں نفرت پروان چڑھتی ہے، حکومت لاپتا افراد کا مسئلہ حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہاکہ طاقت کے ذریعے کسی تحریک کو ناکام نہیں بنایا جاسکتا، پاکستان کے آئین کے مطابق ہر سیاسی جماعت اور ہر شہری کے پاس احتجاج کا حق ہے۔
انہوں نے کہاکہ گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی احتجاجی ریلی میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ کسی کو احتجاج سے روکے۔
مولانا ہدایت الرحمان نے کہاکہ پہلی مرتبہ حکومت نے خود پورے صوبے کو کنٹینر لگا کر بند کردیا ہے، گوادر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں اراکین بلوچستان اسمبلی اعتراف کرتے ہیں کہ وہ پیسے دے کر الیکشن جیتے، مولانا ہدایت الرحمان
انہوں نے مطالبہ کیاکہ گوادر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بحال کی جائیں، جبکہ لاپتا افراد کا بازیاب کرکے منظر عام پر لایا جائے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت بلوچستان سے کہتا ہوں ہوش کے ناخن لے، آج جو کچھ بلوچستان میں ہورہا ہے میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔