چیف جسٹس کو دھمکی دینا غداری قرار، حکومت کا ایکشن لینے کا فیصلہ

پیر 29 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دھمکی آمیز بیان پاکستان کے آئین سے کھلی بغاوت ہے، پاکستان میں مذہب کے نام پر خون خرابے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ریاست قتل کے فتوے برداشت نہیں کرے گی اور ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ایک گروہ کی جانب سے نہایت شرانگیز اور بے بنیاد پروپیگنڈا لانچ کیا گیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: توہین مذہب کیس: پولیس ڈرپوک ہوجائے تو بہادر کون رہے گا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حوالے سے جو بات کی گئی ہے، بار بار اس بات کو ماضی میں واضح کیا گیا ہے کہ ان کا اس فیصلے یا بیان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ جن لوگوں کے مفادات خصوصاً سیاسی مفادات ان چیزوں سے وابستہ ہیں، وہ اس مسئلے کو بار بار ہوا دے رہے ہیں اور پاکستان میں مذہب کے نام پر خون خرابے کی کوشش کی جارہی ہے۔

’چیف جسٹس کو کئی سال سے ٹارگٹ کیا جارہا ہے‘

انہوں نے کہا کہ اگر ریاست میں اس کی کھلی چھٹی دی گئی تو ریاست کا شیرازہ بکھر جائے گا، عوام کو قتل پر اکسانے کی کوشش کی جارہی ہے اور انتہاپسندانہ پوسٹس سوشل میڈیا پر لگائی جارہی ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارا ایمان ہے کہ حضرت محمد ﷺ رحمت اللعالمین ہیں، وہ تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے، جب تک کائنات قائم ہے، رحمت کا یہ سلسلہ جاری و ساری رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مبارک احمد ثانی کیس میں نظرثانی کی درخواستیں جزوی طور پر منظور

انہوں نے کہا کہ ایک ایسے مذہب کے نام پر جو رحمتوں اور برکتوں کا مذہب ہے، اس قسم کی گفتگو کی جائے تو اس سے زیادہ توہین مذہب کوئی نہیں ہوگی، ریاست اس پر ایکشن لے گی کیوبکہ یہ سب جھوٹ پر مبنی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو طویل عرصہ سے اور حیلوں بہانوں سے ٹارگٹ کیا جارہا ہے، سب کو معلوم ہے کہ انہیں کن وجوہات کی بنیاد پر ٹارگٹ کیا جارہا ہے، عدلیہ میں ایک حق اور سچ کی آواز کو بند کرنے کے لیے یہ ایک نئی شروعات اور شرارت ہے جس کے خلاف قانون پوری قوت کے ساتھ حرکت میں آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’توہین مذہب کے کیسز میں جرم ثابت ہونے اور انصاف کو اپنا رستہ لینے دینا چاہیے‘

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو قتل پر اکسانا ایمان کا تقاضا نہیں، اسلام محبت اور یگانگت کا پیغام دیتا ہے، لوگوں کو چاہیے کہ دنیا کو اسلام کا محبت اور پیار کا چہرہ دکھائیں نہ کہ اس کا ایسا چہرہ دکھائیں جو دین کو کمزور کرتا ہو یا اس کے منافی ہو۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ریاست میں ایک نظام ہوتا ہے، کوئی بھی شخص کسی پر بے بنیاد الزام نہیں لگا سکتا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کئی سال سے سازش کی جارہی ہے، ہماری اعلیٰ عدلیہ آئینی معاملات میں فیصلے دے رہی ہے، انہیں دھمکیاں دینے کی تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا جائے گا۔

’کسی مسلمان کو کسی جماعت سے عقیدہ ختم نبوت کا سرٹیفیکیٹ لینے کی ضرورت نہیں‘

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ عدلیہ ریاست کا بنیادی ستون ہے جس کے سربراہ کے خلاف کسی شخص کا برملا یہ اعلان کرنا کہ جو اس کا سرقلم کرے گا میں اسے ایک کروڑ روپے کا انعام دوں گا، پاکستان کے آئین اور دین سے کھلی بغاوت ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ یہ وہ طبقہ ہے جسے 18-2017 میں سیاسی ایجنڈے کے تحت کھڑا کیا گیا تھا، میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ ہم سب مسلمان ہیں اور کسی بھی مسلمان کے لیے عقیدہ ختم نبوت اس کے ایمان کی بنیاد ہے، کسی مسلمان کو کسی جماعت سے اپنے عقیدہ ختم نبوت یا ناموس رسالت کے لیے سرٹیفیکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی انسان کے ایمان کا فیصلہ انسانوں نے نہیں بلکہ خدا نے روز قیامت کرنا ہے اور جو شخص لوگوں کے ایمان پر فتوے جاری کرتا ہے وہ خدا کے کام کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کرتا ہے، پاکستان میں آئین ، عدالتیں اور قانون موجود ہے، یہاں کسی شخص یا گروہ کو یہ اجازت نہیں کہ وہ کسی کے قتل کے فتوے جاری کرے۔

یہ بھی پڑھیں: تربت: توہین مذہب کے الزام میں نجی اسکول کا استاد قتل

انہوں نے کہا کہ ریاست میں سزا و جزا کا اختیار عدالت کے پاس ہوتا ہے، اگر یہ اختیار جتھوں اور علما کو دیا جائے گا تو پھر ہر فرقے اور محلے کی مسجد کا علیحدہ فتویٰ ہوگا اور ملک آگ اور خون کے اندر نہایا جائے گا، اسی لیے پاکستان کے علما نے مل کر پیغام پاکستان کی صورت میں اس رویے کی مذمت کی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پیغام پاکستان کی صورت میں پاکستان کے تمام جید علما کا فتویٰ کا موجود ہے کہ دہشتگردی، خودکش حملے اور فتوے بازی کا اسلام سے تعلق نہیں، اس کا اختیار صرف ریاست کے اداروں کے پاس ہے۔

احسن اقبال نے غزوہ حنین میں صحابی حضرت اسامہ بن زیدؓ کا واقعہ اور حضرت محمد ﷺ کی اس حوالے سے بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ اسلام ایک انسان جان کی حرمت پر کس قدر یقین رکھتا ہے، تبھی کہا گیا ہے کہ ایک انسان کو قتل کرنا پوری انسانیت کو قتل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا یہاں پر گلی گلی، محلے محلے لوگوں کو مذہب کا نام لے کر فتوے دینے پر ابھارا گیا، سیالکوٹ میں سری لنکا کے ایک شہری کو جس طرح ہلاک کیا گیا، سرگودھا، جڑانوالہ، سوات اور کئی مقامات پر ایسے واقعات رونما ہوئے جن پر پوری پاکستانی قوم کو دنیا کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

احسن اقبال نے کہا کہ ایسے واقعات پر پوری دنیا میں خبریں چھپتی ہیں اور ہمارے دشمن ہمارا مذاق اڑاتے ہیں، ہمسایہ ملک میں جہاں مسلمانوں کو زندہ جلا دیا جاتا ہے، لوگ اس کی بات چھوڑ کر پاکستان میں موجود ایسے گروہوں کی سرگرمیوں کو پوری دنیا میں اچھالتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس قسم کے فتووں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی تاکہ آئندہ کسی کو ایسی حرکت کرنے کی جرأت نہ ہو، خواجہ آصف اور میرے خلاف بھی توہین مذہب کے الزامات لگائے گئے اور ہم پر حملے کیے گئے، مگر اب وقت آگیا ہے کہ ہم دین اسلام کے امن کے چہرے کو دنیا کو سامنے لائیں اور اس طرح گمراہ کرنے والے لوگوں کی سرکوبی کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp