بجلی کے بلوں نے پاکستان میں بسنے والے ہرطبقہ فکر کو متاثر کیا ہے، حکومت نے جہاں کم از کم اجرت تو 37 ہزار روپے مقرر رکھی ہے مگر بجلی کے بل اتنے زیادہ آرہے ہیں کہ ایک عام آدمی ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتا۔
حکومت 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو ریلیف دینے کے دعوے کررہی ہے مگر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اووربلنگ نے 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو بھی متاثر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں بجلی کا میٹر بند تو بل 3 ہزار سے زائد کیسے آیا؟ صارفین کے الیکٹرک پر برس پڑے
عوام جہاں بجلی کے بلوں سے تنگ ہیں تو وہیں پنجاب اور سندھ کی حکومتیں عام صارفین کو سولر پینل فراہم کرنے کے منصوبے بنا رہی ہیں، بلکہ پنجاب حکومت نے سولر پینل فراہمی کے منصوبے کا اعلان بھی کردیا ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت بھی آج اہم اجلاس ہوا جس میں 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو سولر پینل فراہمی سے متعلق غور کیا گیا۔
اجلاس میں مراد علی شاہ نے کہاکہ مہنگی بجلی عوام کی پہنچ سے دور ہورہی ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ 100 یونٹ والے صارفین کو ریلیف دیں، سندھ حکومت مختلف تجاویز پر کام کررہی ہے۔
اس موقع پر وزیر توانائی سندھ ناصر حسین شاہ نے کہاکہ سندھ میں 26 لاکھ ایسے گھر ہیں جو گرڈ اسٹیشن سے بہت دور ہیں، پہلے مرحلے میں 5 لاکھ گھروں کو سولرسسٹم دیے جائیں، ورلڈ بینک سولر ہوم سسٹم کے لیے سندھ حکومت کی مدد کرنا چاہتا ہے۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر توانائی کو ہدایت کی کہ ورلڈ بینک کے ساتھ بات چیت کرکے اس حوالے سے مدد لی جائے، سندھ میں تقریباً 20 لاکھ گھر 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں مفتاح اسماعیل کا اوور بلنگ پر کے الیکٹرک کے خلاف پٹیشن دائر کرنے کا اعلان
انہوں نے کہاکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو چاہتے ہیں کہ 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو جلد مفت بجلی مہیا کی جائے۔
اس کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ توانائی کو تھرکول پر سستی بجلی کی پیداوار پر بھی رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی۔