اڈیالہ جیل میں راولپنڈی کی خصوصی احتساب عدالت میں نئے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی اور پراسیکیوٹر جنرل کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ، عمران خان نے نیب ٹیم کو ضمیر فروش قرار دے دیا، بشریٰ بی بی بھی روسٹم پر پہنچ گئیں۔
پیر کو جج محمد علی وڑائچ نے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف نئے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی، بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کوبھی عدالت میں پیش کیاگیا۔
یہ بھی پڑھیں:توشہ خانہ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے جسمانی ریمانڈ میں 10 دن کی توسیع
اڈیالہ جیل میں سماعت کےدوران بانی پی ٹی آئی عمران خان اور پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفرعباسی کے درمیان گرما گرمی اورتلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
دوران سماعت عدالت میں جج اور عمران خان کے درمیان بھی مکالمہ ہوا، جس میں بانی پی ٹی آئی نے عدالت سے کہا کہ میری اہلیہ کا توشہ خانہ سے کوئی تعلق نہیں اس کو کیوں سزا دی جارہی ہے، وزیراعظم میں تھا میری اہلیہ کسی پبلک آفس میں نہیں تھی، نیب والے ضمیر فروش ہیں ان کو پیسے دو جو مرضی ہے کہلوا لو۔
یہ بھی پڑھیں:نیب ٹیم نے نئے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار کرلیا
نیب ٹیم کو ضمیر فروش کہنے پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی غصے میں آگئے اورعمران خان سے کہاکہ آپ میرے ساتھ پرسنل نہ ہوں کیس پر بات کریں، میں نے آج تک آپ کی ذات پر بات نہیں کی، آپ مجھے 30ہزار روپے میں مکمل ڈنر اور ٹی سیٹ راجہ بازار سے خرید کر دکھائیں۔
اسی مکالمے کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی عمران خان کے ہمراہ روسٹم پرآگئیں اور عدالتی کٹہرے میں کھڑے ہو کر جج سے کہا کہ آپ جو فیصلہ کرنا چاہتے ہیں کریں میں نے اپنا فیصلہ اللہ پر چھوڑا ہے، آپ جس منصب پر بیٹھے ہیں کیا آپ کو نظر نہیں آرہا نیب کیا کررہی ہے۔
مزید پڑھیں:عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس ہے کیا؟
بشریٰ بی بی نے جج سے کہا کہ ’ہمارے ساتھ مسلسل نا انصافی ہورہی ہے، نیب والے بائیں جانب کھڑے ہیں ہم دائیں جانب کھڑے ہیں، نیب والے ایک کیس کے بعد دوسرا جھوٹا کیس فائل کر رہے ہیں۔