پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ حکومت سے کیپیسٹی چارجز اور گردشی قرضہ کنٹرول نہیں ہورہا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا کہ عمران خان حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد اور لندن پلان کے تحت آنے والی مسلم لیگ ن حکومت میں ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں مسلسل کمی واقع ہوئی، جس سے بجلی کی قیمت بڑھتی رہی اور عوام پر بوجھ پڑنا شروع ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کو آئی پی پیز کے چنگل میں ن لیگ نے پھنسایا، عمر ایوب
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے زرمبادلہ 70 فیصد ایسے پروجیکٹس پر لگایا جو فوسل فیول اور امپورٹڈ انرجی پر چل رہے ہیں، ن لیگ نے ملک میں قدرتی ذرائع سے حاصل ہونے والی بجلی کے منصوبے ختم کر دیے۔
عمر ایوب نے کہا کہ یہ حالات ہمیں 2018ء میں ورثے میں ملے تھے لیکن اس کے باوجود ہم نے اپنے دور حکومت میں بجلی کی پیداوار، اس کے استعمال، لوڈ سینٹرز اور بجلی کی قیمت سے متعلق ایک دستاویز بنائی تھی۔
’گردشی قرضہ 45 سے 50 ارب روپے ماہانہ ہوچکا ہے‘
انہوں نے کہا کہ ن لیگ حکومت کے اقدامات اور منصوبوں کی وجہ سے کیپیسٹی چارجز میں اضافہ ہوا، ملک میں 42 سے 43 ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کی صلاحیت ہے، اس وقت بجلی کی مانگ میں ختم ہوچکی ہے، آج کل کے حبس کے موسم میں بجلی کی مانگ ساڑھے 27 ہزار میگا واٹ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی پیز سی پیک کی طرح اہم معاہدے، کسی صورت ختم نہیں کر سکتے، اویس لغاری
عمر ایوب نے کہا کہ کم طلب کے باوجود موجودہ حکومت 20 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی پیدا نہیں کرنا چاہ رہی کیونکہ حکومت صارفین کو کم وولٹیج کی فراہمی اور لوڈ شیڈنگ کرکے گردشی قرضہ کو کم کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا سے دشمنی شروع کی ہوئی ہے، وہاں ہر وقت لو وولٹیج اور لوڈشینڈنگ کا مسئلہ رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018ء سے قبل ن لیگ حکومت کے دوران گردشی قرضہ 45 ارب روپے ماہانہ تھا، اس بہاؤ کو پی ٹی آئی حکومت 10 ارب روپے ماہانہ پر لے آئی تھی، اب یہ دوبارہ 45 سے 50 ارب روپے ماہانہ پر چلا گیا ہے۔
’ہم مسائل حل کررہے تھے لیکن جنرل باجوہ آڑے آگئے‘
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ کیپیسیٹی چارجز کا مطلب ہے کہ آپ بجلی بنائیں یا نہ بنائیں، ان بجلی گھروں کو پیسہ وصول ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ حکومت کے غلط معاہدوں کی وجہ سے کیپیسیٹی چارجز جو 2018ء میں 250 ارب روپے تھے وہ اب 2800 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں اور یہ مزید بڑھیں گے اور روپے کی قدر میں کمی کے ساتھ ہی بجلی کے ریٹ میں میں بھی اضافہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: تمام بجلی صارفین پر ٹیکس ختم کرکے بل کیسے کم ہوسکتے ہیں؟ مفتاح اسماعیل نے فارمولا بتا دیا
عمر ایوب نے مزید کہا کہ ان مسائل کا حل پی ٹی آئی حکومت نے نکالا تھا اور اس پر عملدرآمد بھی شروع کیا تھا لیکن جنرل باجوہ، عدم اعتماد آڑے آگئے اور عمران خان کی حکومت ختم کردی گئی، ہم نے اس مسئلے کے حل کے طور پر مسابقی تجارتی دوطرفہ مارکیٹ (سی ٹی بی سی ایم) قائم کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سی ٹی بی سی ایم کا مطلب تھا کہ خریدار صرف حکومت پاکستان نہیں بلکہ کمپنیاں اور عام افراد بھی ہوں گے، اس کے علاوہ حکومت سولر پینلز اور سنگل فیز میٹرز کی طرف بھی جارہی تھی تاکہ عوام کو سستی بجلی فراہم کی جاسکتی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا کہ توانائی شعبہ میں اس غلط نظام کی بنیاد 1994ء میں پاکستان پیپلز پارٹی نے رکھی، بعدازاں ن لیگ نے بھی اسی نظام کو چلایا۔
شبلی فران نے کہا کہ ان دونوں جماعتوں اور حکمرانوں نے پاکستان اور اس کے عوام کا خون چوسا ہے، ان کی نیتوں میں فتور تھا، ان معاہدوں میں ملکی مفاد کے بجائے اپنے مفاد کو ترجیح دی اور مہنگے پاور پلانٹ خریدے۔