اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل کے بھائی غلام شبیر کو 2 روز میں بازیاب کرا کے عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز گِل کے بھائی کی عدم بازیابی، ایس پی اور اے ایس پی کی معطلی کا حکم
جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے جاری کردہ آج کی سماعت کے تحریری حکمنامے میں عدالت نے سیکریٹری دفاع کی ریورٹ نہ آنے پر کہا کہ سیکریٹری دفاع کا رویہ غیر سنجیدہ ہے اور ان کی جانب سے سست روی افسوس ناک ہے۔
عدالت نے کہا کہ سیکریٹری دفاع کا یہ رویہ ایسے کیس میں ہے جہاں ایک لاپتا شہری کی زندگی خطرے میں ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ شہباز گل کے بھائی غلام شبیر کو 2 اگست تک بازیاب کرا کے عدالت پیش کیا جائے۔
جسٹس محسن اختر کیانی کا رجسٹرار جبری گمشدگی کمیشن سے مکالمہ
دریں اثنا لاپتا شہری کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے رجسٹرار جبری گمشدگی کمیشن پر اظہار برہمی کیا۔
مزید پڑھیے: شہباز گل کی فیصل آباد میں کوئی جائیداد نہیں، رپورٹ عدالت میں پیش
رجسٹرار جبری گمشدگی کمیشن کا یہ کہنا تھا کہ انہیں نہیں پتا تھا کہ یہ کیسز بھی لگے ہوئے ہیں۔ اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ خدا کا واسطہ ہے، یہ کوئی جواب ہے کہ مجھے پتا نہیں تھا، آپ آفیشل حیثیت میں یہاں کھڑے ہیں۔
جج نے کہا کہ آپ کو پتا ہونا چاہیے تھا کہ کیسز لگے ہوئے ہیں، دوبارہ ایسی بات پر آپ کو توہین عدالت کا نوٹس دے دوں گا۔
نمائندہ وزارت دفاع کا سپریم کورٹ فیصلے کا حوالہ دے کر عدالتی دائرہ اختیار پر اعتراض کیا تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے نمائندہ وزارت دفاع کا اعتراض مسترد کر دیا۔
مزید پڑھیں: عمادیوسف کے خلاف ٹرائل ختم، شہباز گل کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری دوبارہ جاری
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ اس عدالت کے آرڈر کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر لیں، سپریم کورٹ ہمیں کام سے روک دے تو عدالت رک جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت اپنے آرڈر پر عملدرآمد کروائے گی یا اپنا کام روک دے گی۔
کمیشن پروڈکشن آرڈر جاری ہی کیوں کرتا ہے، جسٹس طارق محمود جہانگیری
جسٹس طارق جہانگیری کمیشن عملدرآمد نہیں کروا سکتا تو پروڈکشن آرڈر جاری کرتا ہی کیوں ہے؟
انہوں نے کہا کہ سنہ 2021میں پروڈکشن آرڈر جاری کیا 2024 تک کچھ نہیں ہوا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر جبری گمشدگی کمیشن اپنی کوئی کارکردگی بھی تو بتا دے، کمیشن کے پاس غیرمعمولی اختیارات ہیں۔