سپریم کورٹ نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کی تعریف جبکہ وفاقی حکومت کے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو اس ضمن میں 15 اگست تک مکمل پالیسی عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
جسٹس منصورعلی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینج نے ملک میں مؤثر موسمیاتی تبدیلی کی پالیسیوں کے نفاذ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بھی بینچ میں شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے بجٹ میں موسمیاتی تبدیلی کو نظر انداز کرنے پر کس کی سرزنش کی؟
سماعت کے آغاز پر وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عدالت کے سامنے پیش ہوئیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے رومینہ خورشید کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقدامات پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اب تک اٹھائے گئے اقدامات سے عدالت مطمئن نہیں، اگلی سماعت تک تفصیلات جمع کرائیں۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل نے وفاقی حکومت کی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پالیسی 15 اگست تک مکمل کرکے عدالت میں جمع کرانے کی یقین دہانی کرائی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا وفاقی حکومت کو 2 ہفتے میں موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی قائم کرنے کا حکم
دوران سماعت چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا نے موسمیاتی تبدیلی پالیسی 2024 عدالت کے سامنے پیش کی اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات سے عدالت کو آگاہ کیا۔
چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ 195 منصوبوں کے لیے فنڈز مختص کیے گئے ہیں اور بیشتر منصوبے مکمل ہوچکے ہیں۔
عدالت نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر صوبائی حکومت کو شاباش دی۔
چیف سیکریٹری بلوچستان نے بھی موسمیاتی تبدیلی پالیسی 2024 عدالت کے سامنے پیش کی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے چیف سیکریٹری بلوچستان سے استفسار کیا کہ پالیسی جون 2024 میں بنائی گئی، اس پالیسی کے تحت اب تک کیا اقدامات کیے گئے ہی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ماحولیاتی کانفرنس سے خطاب میں جسٹس منصور علی شاہ نے کیا کہا؟
چیف سیکریٹری بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے 34.6 ارب روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں، پالیسی کے تحت سرکاری اسکولوں اور ٹیوب ویلز پر سولر سسٹم نصب کیا گیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ بلوچستان میں موسمیاتی تبدیلی پالیسی کے تحت پانی کے حوالے سے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس پر چیف سیکریٹری نے بتایا کہ پانی کے حوالے سے بلوچستان میں اس وقت 8 سے 10 منصوبوں پر کام جاری ہے۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت کے تعاون سے بلوچستان میں 141 ارب روپے سے 19 ڈیم بنائے جارہے ہیں۔
سندھ اور پنجاب نے گزشتہ سماعت پر موسمیاتی تبدیلی پالیسی اور اقدامات سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی ہے۔