وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کے قول وفعل میں تضاد ہے، حکومتی وزرا نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ شہباز شریف کی فاشسٹ حکومت جس انداز سے سیاسی معاملات کو آگے لے کر جا رہی ہے وہ افسوسناک ہے، حکومت اپنے غیر سنجیدہ رویے اور اپنی ترجیحات پر نظر ثانی کرے۔
شاہ محمود قریشی نے کوٹ لکھ پت جیل لاہور میں انسداد دہشتگردی عدالت کی پیشی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے تحریک انصاف کو مذاکرات کی پیش کش کی ہے، لیکن دوسری طرف ہمارے ورکرز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: سائفر کیس میں سزا: الیکشن کمیشن نے شاہ محمود قریشی کو 5 سال کے لیے نااہل قرار دیدیا
’ایک طرف تو یہ پی ٹی آئی ورکرز کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، ان کے گھروں میں چھاپے مار رہے ہیں اور دوسری طرف ہمیں دعوت دیتے ہیں کہ مل بیٹھ کر مسائل کو سلجھائیں، یہ سنگین مذاق ہے‘۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ رہنما جبر اور غیر جمہوری رویہ رکھ کر پاکستان کی سب سے بڑی جمہوری جماعت کو مذاکرات پر آمادہ نہیں کرسکتے،
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ساتھ مذاکرات کے لیے 4رکنی کمیٹی بنائی گئی لیکن پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے ایسی کوئی کمیٹی سامنے نہیں آئی۔
’پنجاب حکومت فلفور سیکشن 144 کا نفاذ ختم کرے تاکہ پاکستان کی سب سے بڑی جمہوری جماعت دیگر جماعتوں کی طرح اپنے آئینی استحقاق کو استعمال کرسکے اور پرامن سیاسی سرگرمیاں کرسکے‘۔
انہوں نے بلوچستان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال تشویشناک ہے، شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے، انٹرنیٹ بند ہے اور حالات کشیدگی کی طرف جا رہے ہیں، پیپلزپارٹی کو اپنے رویے پر نظرثانی کرتے ہوئے بلوچستان میں کشیدگی کو پرامن طریقے سے حل کرنا چاہیے۔
مخصوص نشستوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ افسوسناک، شرمناک اور غیر آئینی اور غیر قانونی ہے کہ حکومت نے ایک بار پھر سے پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کو دینے سے انکار کیا ہے۔
’شہباز حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کر رہی ہے اور پارلیمان میں ایک ایسا بل لے کر آئے ہیں جس کا مقصد سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف پی ڈی ایم-2 حکومت کو فائدہ پہنچانا ہے‘۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدالت کے فیصلے کو برملا تسلیم نہ کرنا اسکے انکار کرنے کے مترادف ہے۔ حکومت اس وقت توہینِ عدالت کر رہی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد میں التواء کرنے سے کام نہیں چلے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سائفر کیس سزا: عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کب تک ہوسکے گی؟
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ تحریک انصاف کے آئینی حق کو مانے، عدالت کی آئینی تشریح کو مانے اور پاکستان کی سب سے بڑی جمہوری جماعت کو اسکا حق دے۔
انہوں شہباز حکومت کی معاشی ترجیحات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس مشکل معاشی حالات میں جب عام آدمی مہنگائی کے بوجھ تلے دبا جا رہا ہے، شہباز حکومت نے بجٹ میں اپنے اخراجات کو 24 فیصد بڑھایا ہے۔