الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے، جس کے مطابق اب انتخابات میں کامیاب ہونے والا آزاد امیدوار 3 روز کے بعد کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل نہیں سکے گا جبکہ امیدوار کی جانب سے جمع کرایا گیا اقرارنامہ بھی تبدیل نہیں کیا جائے گا، اس کے علاوہ بل میں کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے والی پارٹی کو مخصوص نشستیں بھی نہیں دی جاسکیں گی۔
اس سے قبل 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا فیصلہ سنایا تھا، اس فیصلے میں مزید کہا گیا تھا کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے کامیاب آزاد امیدوار حلف نامہ 15 دن میں جمع کرائیں اور پی ٹی آئی یا کسی اور جماعت میں اپنی سیاسی وابستگی واضح کریں۔
یہ بھی پڑھیں بغیر مانگے مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش
وی نیوز نے مختلف قانونی ماہرین سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں سے متعلق پیش کیے گئے بل کے بعد سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ برقرار رہے گا؟
قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے بل کے اثرات یقیناً مرتب ہوں گے، حسن رضا پاشا
پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ حسن رضا پاشا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے بل کے اثرات یقیناً مرتب ہوں گے، یہ بل سپریم کورٹ کا امتحان ہے کہ وہاں سے اس پر کس انداز میں ردعمل دیا جاتا ہے۔ ’کیا اس فیصلے کو 63 اے کے فیصلے کے تحت دیکھا جائے گا یا پھر حال ہی میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کے تحت دیکھا جائے گا‘۔
انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے 63 اے سے متعلق فیصلے کو آئین میں تبدیلی قرار دیا گیا، جبکہ اس فیصلے کو بھی کسی حد تک یہی کہا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ماضی میں 63 اے کا فیصلہ سنایا تھا، جس کے مطابق پنجاب اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے وقت فلور کراسنگ کرنے والے 25 ارکان کے ووٹ شمار نہیں ہوئے تھے۔
’متاثرہ پارٹی کے چیلنج کرنے تک سپریم کورٹ بل پر کوئی ردعمل نہیں دے گی‘
حسن رضا پاشا نے کہاکہ سپریم کورٹ قومی اسمبلی کے بل پر اس وقت کوئی ردعمل دے گی اگر کوئی متاثرہ پارٹی اس بل کو چیلنج کرے گی اور یقیناً پی ٹی آئی کیونکہ متاثرہ پارٹی ہے اس نے سپریم کورٹ جانا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے معاملات پر سپریم کورٹ اس وقت تک دخل اندازی نہیں کرسکتی جب تک وہ بنیادی آئین کے اسٹرکچر کے خلاف نہ ہو۔ ’میں نہیں سمجھتا کہ یہ ترمیمی بل آئین کے بنیادی اسٹرکچر کے خلاف ہے‘۔
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ آئین کی روشنی میں دیا، مبین قاضی
ماہر قانون دان مبین قاضی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے فیصلہ آئین کی روشنی میں دیا ہے، اگر پارلیمنٹ کوئی نیا بل منظور کر بھی لیتی ہے تو اس کا اس فیصلے پر کوئی اثر نہیں ہوگا، البتہ آئندہ عام انتخابات میں اس بل کے ذریعے ہونے والی ترامیم کا نفاذ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں اسپیکر ایاز صادق سے پی ٹی آئی وفد کی ملاقات، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر تحفظات کا اظہار
مبین قاضی نے کہاکہ سپریم کورٹ پارلیمنٹ کے اس بل کو روک بھی سکتی ہے، اگر وہ سمجھتے ہیں کہ یہ آئین کے متضاد ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ کوئی متاثرہ پارٹی سپریم کورٹ میں درخواست لے کر جائے اور اس بل کو چیلنج کرے۔