گلگت میں 48 گھنٹے گزرنے کے باوجود بجلی کی فراہمی بحال نہیں ہوسکی جس کے باعث عوام شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
گلگت کے رہائشی اجلال کریم کا کہنا ہے ہر سال مارچ یا اپریل سے بجلی عوام کو باقائدگی سے ملنے لگتی تھی مگر اس سال اب اگست کا مہینہ بھی آگیا لیکن بجلی نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی عدم دستیابی نے شہریوں کا جینا محال کردیا ہے اور اس شدید گرمی میں بھی حکومت بجلی کی سپلائی بحال کرنے میں ناکام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 2 دنوں سے بجلی نہ آنے کی وجہ سے دیگر مشکلات کے علاوہ موبائل فونز کی چارجنگ بھی ختم ہوچکی ہے جس کی وجہ سے رابطوں میں بھی شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
اجلال کریم نے بتایا کہ سردیوں میں محکمہ برقیات دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی کمی کا بہانہ کرکے عوام کو بجلی سے محروم رکھتے ہیں اور اب گرمیوں میں دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کی وجہ سے بجلی بحال ہوجانے کی امید ہوتی ہے لیکن آج 2 دنوں سے بجلی کی فراہمی مسلسل بند ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اللہ تعالی نے گلگت بلتستان کو قدرتی وسائل سے مالا مال کیا ہے اور یہی دریا ملک کے دیگر حصوں کو سیراب کرتا ہے مگر گلگت بجلی سے محروم ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں اور متعلقہ اداروں کی غفلت کی وجہ سے آج عوام گرمی میں مررہے ہیں مگر حکام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ افسران خود تو اسیپشل لائنوں کے مزے لے رہے ہیں جبکہ عوام بجلی کے بغیر صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔
’نلتر پاور ہاؤس کے چینلز کی صفائی کی وجہ سے بجلی سپلائی بند ہے‘
محکمہ برقیات گلگت کے ترجمان تجمل عباس نے بتایا کہ بارش کے بعد نلتر نالے سے بجلی کی ترسیل منقطع ہوگئی تھی جو بہت جلد بحال کردی جائے گی۔
بجلی کی فراہمی میں تعطل کی وجہ بتاتے ہوئے تجمل عباس نے کہا کہ نلترنالے میں گزشتہ روز کی طغیانی اور سیلابی ریلے کی وجہ سے 18 میگا واٹ والے نلتر پاور ہاؤس کے ان ٹیک چینلز بھاری مقدار میں مٹی، پتھر اور گارے سے بھر گئے تھے جس کی وجہ سے گلگت شہر بجلی منقطع کی گئی ہے۔
محکمہ برقیات گزشتہ رات سے 2 ایکسکیوٹرز کے ذریعے ان ٹیک چینلز کو صاف کرنے کے لیے مصروف عمل ہیں اور شہر کو بجلی کی سپلائی جلد بحال کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

روزنامہ وطین کی ایک رپورٹ کے مطابق سابقہ دور حکومت میں 60 کروڑ روپے میں 16MW کے جنریٹر خریدنے کی پالیسی راتوں رات تبدیل کرکے لگ بھگ سوا ارب روپے کی مالیت خرچ کرکے کرائے پر جنریٹر نہ لائے جاتے تو آج گلگت شہر کے لیے بجلی کا متبادل وسیلہ موجود ہوتا۔
گلگت کے رہائشی ابرار حسین کا کہنا ہے کہ ہمارے حکمران مسائل کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں اور یہاں نہ ہی شارٹ ٹرم پالیسوں پر کام ہورہا ہے اور نہ ہی لانگ ٹرم پر۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت میں موجود پاور ہاؤس خراب ہیں اور کچھ کی مشینیں ہی کام نہیں کر رہیں جس کی وجہ سے ہلکی بارش میں بھی بجلی غائب ہوجاتی ہے اور سردیوں میں ندی نالوں میں پانی نہ ہونے کی وجہ سے عوام بغیر بجلی کے رہ جاتے ہیں۔
ابرار احمد نے کہا کہ احتجاج کرتے کرتے عوام بھی تھک چکے ہیں بجلی ملتی نہیں ہے اور بل باقائدگی سے دینے پڑتے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عوام پر رحم کھایا جائے اور بجلی مہیا کی جائے ورنہ عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔