یورپی مبصر برائے مشرق وسطی ایلیا جے میگنیئر نے انکشاف کیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنانے کے لیے اسرائیل کا جاسوسی سوفٹ ویئر استعمال کیا گیا۔
یورپی مبصر ایلیا جے میگنیئر نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ اسماعیل ہنیہ نے اپنے بیٹے کو کال کی تھی جس کے بعد انہیں قتل کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسماعیل ہنیہ کے خون کا بدلہ لینا ہم پر فرض ہے، ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای
انہوں نے بتایا کہ اس کال کے دوران اسماعیل ہنیہ کے مقام کی نشاندہی کی گئی، جس کے لیے اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کے واٹس ایپ پیغام میں جدید ترین اسپائی ویئر استعمال کیے۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ پر حملے میں جو ٹیکنالوجی استعمال ہوئی وہ افغانستان میں استعمال ہوچکی ہے جبکہ ہنیہ کی تہران میں قیام گاہ پر گائیڈڈ میزائل کے ذریعے حملہ کیا گیا۔
اسماعیل ہنیہ کو تہران میں قتل کرنے کی کیا وجہ تھی؟
دوسری جانب، حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں نشانہ بنانے کی وجہ سامنے آگئی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق، اسماعیل ہنیہ کے تہران میں قتل کی وجہ یہ تھی کہ وہاں سیکیورٹی کی ذمہ داری ایران کی تھی۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ چاہتی تو اسماعیل ہنیہ کو قطر میں ہی قتل کردیا جاتا لیکن اسماعیل ہنیہ کو تہران میں قتل کرنے کی 2 اہم وجوہات تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسماعیل ہنیہ کی شہادت، ’ایران کا ردعمل اب کیا ہوسکتا ہے؟‘
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، پہلی وجہ یہ تھی کہ حماس کے سربراہ کو نشانہ بنانا تھا اور دوسرا ایران کو المیہ کا شکار کرنا تھا۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں قتل کرنے کا مقصد یہ دیکھنا تھا کہ ایران اس حملے کا کیسے جواب دیتا ہے۔
اسرائیل دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتا ہے؟
اسرائیل نے ایک ہی روز حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کمانڈر فواد شکر کو الگ الگ مقامات پر میزائل حملوں میں شہید کرکے دنیا خصوصاً مشرق وسطیٰ کے ممالک کو پیغام دیا ہے کہ وہ 9 ماہ سے جاری جنگ کو مشرق وسطیٰ تک پھیلانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسماعیل ہنیہ کے قتل پر اسرائیلی حکومت کی جانب سے تاحال کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا اسرائیلی حکام کی جانب سے فواد شکر اور حوثیوں پر حملوں کی تصدیق کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملے میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت، سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب
اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد امریکا کی جانب سے بیک وقت 2 مؤقف پیش کیے جارہے ہیں۔ امریکا ایک جانب کہہ رہا ہے کہ وہ اس جنگ کو وسعت دینے کا حامی نہیں اور دوسری طرف اعلانیہ کہہ رہا ہے کہ اگر کسی نے اسرائیل پر حملہ کیا تو وہ اس کا دفاع کرے گا۔
اسرائیل کے حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ غزہ جنگ کو شام، لبنان، ایران اور یمن تک پھیلانے کی خواہش رکھتا ہے اور جانتا ہے کہ اگر اس نے ایسا کیا تو امریکا نہ چاہتے ہوئے بھی اس جنگ میں کود پڑے گا۔
واضح رہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب تہران میں اسرائیلی میزائل حملے میں شہید ہوگئے تھے۔ اس حملے میں ان کا ایک محافظ بھی شہید ہوا۔ اسماعیل ہنیہ تہران میں نومنتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے موجود تھے۔ ان کی شہادت کے بعد ایران اور حماس نے اسرائیل سے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔