میکڈونلڈز کے سی ای او کرس کیمپزنسکی نے عالمی فوڈ چین کی گرتی ہوئی سہ ماہی فروخت کا ذمہ دار دنیا بھر کے مسلمانوں اور اجتماعی بائیکاٹ کو قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں:’مریم نواز میکڈونلڈز کھلا کر فلسطینی بچوں کے جذبات کے ساتھ کھیل رہی ہیں‘
اکتوبر 2023 میں غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد دنیا بھر میں میکڈونلڈز سمیت تمام اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا آغاز ہوا اور اب میکڈونلڈز نے 2020 کے بعد اپنی سیلز کے بارے میں بتایا ہے کہ اس کی رواں سال کتنی آمدن کم ہوئی ہے۔ انہوں نے اس کی وجہ دنیا بھر میں فلسطینی حامیوں کی قیادت میں اسرائیل کے بائیکاٹ کی مہم کو قرار دیا ہے۔
کرس کیمپزنسکی نے حالیہ آمدنی میں کمی اور بائیکاٹ کے اثرات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے ممالک میں صارفین کے جذبات منفی طور پر متاثر ہوئے ہیں اور خاص طور پر ان خطوں میں جہاں فلسطین کی حمایت مضبوط ہے۔
کمپنی کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق اس سہ ماہی میں ان کی آمدن 6 ارب 49 کروڑ ڈالر رہی ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں کوئی خاطر خواہ کمی نہیں ہے لیکن وال اسٹریٹ کی توقعات کو پورا کرنے میں کمپنی ناکام رہی ہے جبکہ 1 سال کا خالص منافع 12 فیصد کم ہوکر 2 ارب ڈالر رہا اور فروخت میں 1 فیصد کمی ہوئی.
یہ بھی پڑھیں:میکڈونلڈز سری لنکا میں اپنے اسٹورز بند کرنے پر مجبور کیوں ہوا؟
خیال رہے کہ فاسٹ فوڈ کمپنی کے دنیا بھر کے 100 ممالک میں 40 ہزار سے زائد برانچز ہیں اور غزہ جنگ کی وجہ سے کمپنی کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا جبکہ کچھ مسلم ممالک میں فاسٹ فوڈ کمپنی کو اپنی برانچز کو بند بھی کرنا پڑا ہے۔