بنگلا دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے قبل قومی کرکٹ ٹیم کے بعض کھلاڑیوں کو پاکستان شاہینز کا حصہ بنائے جانے سے متعلق ایک تجویز سامنے آئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، اس تجویز میں چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کے مشیر برائے کرکٹ افیئرز وقار یونس نے اہم مشاورتی کردار ادا کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو پریکٹس کے لیے بنگلہ دیش اے کے خلاف پاکستان شاہینز میں شامل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایشین کرکٹ کونسل کی سربراہی پاکستان کو منتقل، محسن نقوی ایک اور اہم عہدہ سنبھالنے کے قریب
لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ایک اجلاس میں وقار یونس نے بطور مشیر بنگلہ دیش اے کے خلاف پاکستان شاہینز کی سلیکشن پالیسی کا جائزہ لیا۔
اجلاس میں اس بات پر غور کیا گیا کہ پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کے وہ کھلاڑی جو جنوری میں سڈنی ٹیسٹ کے بعد سے پاکستان کے لیے نہیں کھیلے انہیں بنگلہ دیش اے کے خلاف 10 اگست سے شروع ہونے والے 4 روزہ میچ میں موقع دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی میں نئی ذمہ داریاں ملنے کے بعد وقار یونس کی ٹویٹ وائرل
قومی کرکٹ ٹیم کے جن کھلاڑیوں کو پاکستان شاہینز میں شامل کیا جاسکتا ہے ان میں بابر اعظم، محمد رضوان، نسیم شاہ اور دیگر کھلاڑی شامل ہیں۔ اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ ان کھلاڑیوں نے حال ہی میں ٹی20 ورلڈ کپ کھیلا ہے لہٰذا یہ کھلاڑی تربیتی کیمپ میں شریک ہوں گے۔
پاکستان شاہینز اور بنگلہ دیش اے کے مابین 4 روزہ میچ 10 سے 13 اگست تک اسلام آباد کلب میں کھیلا جائے گا جبکہ پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کا تربیتی کیمپ بھی اسی روز راولپنڈی اسٹیڈیم میں شروع ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: قومی کرکٹ ٹیم کیسے چنی گئی سابق سلیکٹر عبدالرزاق نے تفصیل سے بتادیا
دوسری جانب، پاکستان شاہینز کے ہیڈ کوچ جیسن گلسپی 6 اگست کو پاکستان واپس آرہے ہیں تاکہ وہ ان کھلاڑیوں کی کارکردگی کا قریب سے جائزہ لے سکیں اور بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے قبل سلیکٹرز کی ٹیم کے تربیتی کیمپ کے لیے ممکنہ کھلاڑیوں کے انتخاب میں معاونت کرسکیں۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کی ٹیموں اور پاکستان شاہینز اور بنگلہ دیش اے ٹیم کی سیریز ایک ساتھ ہوں گی، اس لیے کیمپ میں کھلاڑیوں کا بڑا پول بنایا جائے گا تاکہ ضرورت پڑنے پر پاکستان شاہینز ٹیم کے کھلاڑیوں کو پاکستان ٹیم کے ساتھ کھیلنے کا موقع دیا جاسکے۔
واضح رہے کہ کرکٹرز عبداللہ شفیق، ابرار احمد، سعود شکیل اور نعمان علی سمیت پاکستان قومی کرکٹ ٹیم کے بعض کھلاڑیوں نے جنوری سے کوئی 4 روزہ میچ نہیں کھیلا اس لیے انہیں پریکٹس کی ضرورت ہے۔