گلگت بلتستان میں گرمی کی شدت بڑھنے سے گلیشئرز پگھلنا شروع ہوگئے ہیں، جو آہستہ آہستہ سیلابی صورتحال اختیار کرچکے ہیں، جس کے باعث ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ اور شاہراہ قراقرم کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
گلگت، ہنزہ، اسکردو اور غذر میں سیلاب کی وجہ سے طغیانی آئی ہے اور گلیشئر پگھلنے کا عمل تیز ہوگیا ہے، جس کے بعد دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے شاہراہ قراقرم سمیت عوامی املاک اور زرعی اراضی کٹاؤ کی زد میں آگئی ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا اس سال پھر شیشپر گلیشیئر پھٹنے سے قراقرم ہائی وے بند ہوسکتی ہے؟
محکمہ موسمیات نے بھی اس حوالے سے الرٹ جاری کیا ہے کہ گلگت بلتستان اور چترال میں گلاف (گلیشیئر پر بننے والی جھیل کے پھٹنے) کا خطرہ ہے اور اس کے باعث سیلاب آسکتا ہے۔ جبکہ چترال میں بھی سیلابی ریلے نے جگہ جگہ املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔
دریں اثنا گلگت بلتستان میں بھی خوف وحراس پھیل گیا ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سیلاب نہ صرف ندی نالوں میں بلکہ کسی بھی راستے سے سیلاب کے آنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے پیغام میں کہا گیا ہے کہ 3 سے 6 اگست کے دوران گلگت بلتستان میں وقفے وقفے سے بارشیں متوقع ہیں۔ اس وقت گلگت بلتستان کے تمام دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ بھی ہوچکا ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارشوں اور بلند و بالا برفانی جھیلوں کے پگھلنے کی وجہ سے علاقے میں گلاف اور سیلاب کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ تاہم، ضلعی انتظامیہ اور مقامی اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ گلاف اور سیلاب سے متعلقہ واقعات سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی: گلگت بلتستان میں گلیشیئرز کے پگھلاؤ سے سیلابی صورتحال، عوام بے یارومددگار
محکمہ موسمیات کے مطابق مُلک بھر میں حالیہ بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ جہاں ملک بھر کے دیگر شہروں اور علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچادی ہے وہاں گلگت کے ندی نالوں میں رہائش پذیر مکین بھی پریشان ہیں۔ ہر سال گلگت بلتستان میں سیلاب اور گلاف سے جہاں املاک کو نقصان پہنچتا ہے، وہاں قیمتی جانوں کا بھی ضیاء ہوتا ہے۔
محکمہ موسمیات نے یہ بھی انتباہ جاری کیا ہے کہ بارشوں کے دنوں میں لوگ سفر سے گریز کریں خاص کر سیاح تاکہ کسی بھی ناخوشگوار حالات سے بچا جاسکے۔