گزشتہ برس جون میں ارشد شریف کی والدہ نے اپنے وکیل شوکت عزیز صدیقی کے ذریعے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی کہ 5 لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ارشد شریف قتل کے بارے میں حقائق سے آگاہ ہیں لہٰذا ان سے تفتیش کی جائے۔ لیکن سپریم کورٹ نے 14 جون کو ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم آزادانہ طور پر جن لوگوں سے تحقیقات کرنا چاہے کر سکتی ہے اور درخواست گزار اس معاملے میں خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو درخواست دے سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف قتل کی تحقیقات کیوں رکی ہوئی ہیں؟
حقائق جاننے کا دعویٰ کرنے والے ان 5 افراد میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، سینیٹر فیصل واوڈا، سابق وفاقی وزیر مراد سعید، صحافی عمران ریاض خان اور نجی ٹیلی ویژن چینل کے مالک سلمان اقبال شامل ہیں۔
ارشد شریف کی والدہ کے وکیل شوکت عزیز صدیقی نے وی نیوز کو بتایا کہ اس مقدمے کی گزشتہ سماعت پر میں نے خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ سے پوچھا کہ آیا انہوں نے ان 5 لوگوں سے تحقیقات کی ہیں تو اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ان کو نوٹسز جاری کئے گئے ہیں۔
مزید پڑھیے: کینیا کی عدالت کا فیصلہ، کرائے کے قاتلوں کو سزا مل گئی ماسٹر مائنڈز کو سزا ملنا باقی ہے، اہلیہ ارشد شریف
شوکت عزیز نے کہا کہ پھر میں نے سربراہ تحقیقاتی ٹیم سے کہا کہ نوٹسز جاری کر کے بلانے کی بجائے آپ خود ان کے پاس جا کر 161 کے بیان قلمبند کر سکتے ہیں۔
ارشد شریف کی والدہ کے وکیل شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ اس معاملے ایک پہلو تو خیر بین الاقوامی نوعیت کا ہے لیکن خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو کم از کم ملک کے اندر تو تحقیقات مکمل کرنی چاہییں۔