اسرائیل کی فلسطینوں کے خلاف ظالمانہ کارروائیاں اپنے عروج پر ہیں، حماس کے پولیٹیکل ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ایران میں شہید کرنے کے بعد مسجد اقصیٰ کے امام عکرمہ صبری کو گرفتار کر لیا ہے۔
اسرائیلی پولیس کے ایک ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ حکام شیخ عکرمہ صبری کے خطبے جس میں انہوں نے اسماعیل ہنیہ کے کردار کی تعریف کی، کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عالمی برادری مسجد اقصیٰ کے باہر اسرائیلی رکاوٹوں کا فوری نوٹس لے، دفتر خارجہ
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی قابض افواج نے مسجد اقصیٰ کے امام اور اعلیٰ اسلامی کونسل کے سربراہ شیخ عکرمہ صبری کو حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے لیے تعریفی کلمات کہنے کے الزام میںگرفتار کر لیا ہے۔
مقامی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ اسرائیلی پولیس نے یروشلم کے پرانے شہر کے مشرق میں السوانا محلے میں شیخ صبری کے گھر پر چھاپہ مارا اور انہیں گرفتار کر کے موسکوبیہ حراستی مرکز لے گئی ہے۔
اپنی گرفتاری سے قبل شیخ عکرمہ صبری نے عالمی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہودی انتہا پسند اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اتمر بین گویر اور وزیر داخلہ موشے آربیل کی سربراہی میں ان کے خلاف اشتعال انگیزی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔
مزید پڑھیں:مسجد اقصیٰ: اسرائیلی سیکورٹی فورسز کا صبح سویرے نمازیوں پر حملہ، بدترین تشدد کا نشانہ بنایا
شیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ میں نے اپنے جمعہ کے خطبے میں جو کچھ کہا وہ مذہبی تعریف اور تعزیت تھا، اشتعال انگیزی نہیں تھی۔ اظہار رائے کی آزادی کہاں ہے جس پر یہ لوگ فخر کرتے ہیں؟
مسجد اقصیٰ کی دفاعی ٹیم کے رکن وکیل خالد زبارقا نے نماز جمعہ میں شرکت کی اور خطبہ سنا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے شیخ صبری کے بیانات میں کوئی اشتعال انگیزی نظر نہیں آئی۔ اصل اشتعال انگیزی انتہا پسند یہودی گروہوں کی جانب سے ہے جو انہیں نشانہ بنا رہے ہیں اور ان کے خلاف قانونی حربے استعمال کر رہے ہیں۔
متعدد اسرائیلی وزرا اور کنیسیٹ کے ارکان نے شیخ صبری کی گرفتاری اور ان کے رہائشی اجازت نامے کو منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف قومی اسمبلی کی قرارداد
قومی سلامتی کے وزیر اتمر بین گویر نے اسرائیلی پولیس کو شیخ عکرمہ صبری کے خلاف تحقیقات کی ہدایت کی جبکہ وزیر داخلہ موشے آربیل نے امام شیخ عکرمہ صبری کی کا شناختی کارڈ بھی منسوخ کرنے پر زور دیا۔
کنیسیٹ کو لکھے گئے ایک میمو میں موشے آربیل نے امام عکرمہ صبری پر سیکیورٹی جرائم اور اعتماد کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔ آربیل نے لکھا کہ صبری کے پاس اسرائیل میں مستقل رہائش کا اجازت نامہ ہے جس کی وجہ سے انہیں برسوں سے ریاست کے خلاف لوگوں کو اکسانے سے نہیں روکا گیا۔ انہوں نے ہنیہ کی تعریف کرنے پر صابری کی مذمت کی، جسے انہوں نے 7 اکتوبر کے قتل عام کا ذمہ دار رہنما قرار دیا۔
موشے آربیل نے بار بار ریاست مخالف اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے امام عکرمہ صبری کی مستقل رہائش ختم کرنے کے ارادے کا اعلان کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل میں داخلے کے قانون کا آرٹیکل 11 (اے) وزیر داخلہ کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ اعتماد کی خلاف ورزی، جیسے دہشتگردی یا اشتعال انگیزی جیسے اقدامات پر قانونی سزا کی ضرورت کے بغیر رہائش منسوخ کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج کا ایک بار پھر مسجد اقصیٰ پر حملہ، 700 زخمی، 350 گرفتار
اسرائیلی پولیس کے ایک ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ حکام امام شیخ عکرمہ صبری کے خطبے کی ممکنہ اشتعال انگیزی کی تحقیقات کر رہے ہیں اور نتائج کی بنیاد پر مزید کارروائی کریں گے۔