فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے پاکستان اور ایران میں نمائندے ڈاکٹر خالد القدومی نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں اور نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو مسترد کردیا ہے۔
ایک انٹرویو میں ڈاکٹر خالد القدومی نے بتایا کہ جس عمارت میں اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا گیا وہ بھی اسی میں موجود تھے، اور رات کو ایک بجکر 37 منٹ پر پوری عمارت لرز اٹھی۔
یہ بھی پڑھیں جس جگہ اسماعیل ہنیہ ٹھہرے تھے وہاں 2 ماہ پہلے بم نصب کردیا گیا تھا، نیویارک ٹائمز کی تہلکہ خیز رپورٹ
انہوں نے کہاکہ پہلے میں سمجھا زلزلہ آگیا یا بجلی کی گرج چمک ہے، لیکن کھڑکی سے باہر دیکھنے پر بارش کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے تھے۔
انہوں نے کہاکہ اس کے بعد میں فوراً اپنے کمرے سے باہر نکلا اور اسماعیل ہنیہ کے کمرے کی طرف گیا جو چوتھی منزل پر تھا۔
خالد قدومی نے کہاکہ اسماعیل ہنیہ شہید کی لاش دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا تھا کہ یہ میزائل حملہ ہے یا فضا سے گرائی جانے والی کسی بھی چیز سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
حماس کے نمائندے نے کہاکہ زمینی حقائق نیویارک ٹائمز اور اسرائیلی فوج کے ترجمان کی کہانیوں کے برعکس ہیں کہ اسماعیل ہنیہ کے بیڈ کے نیچے بم رکھا گیا تھا۔
دوسری جانب پاکستان کے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ حملے سے قبل ہماری اسماعیل ہنیہ سے گفتگو ہورہی تھی، اور انہوں نے بتایا کہ ان کی 15 وزرائے اعظم اور وزرائے خارجہ سے ملاقات ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی تفصیلات جاری: اسرائیل سے مناسب وقت پر بدلہ لیا جائیگا، پاسداران انقلاب کا اعلان
واضح رہے کہ اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو ایران کے شہر تہران میں شہید کیا گیا تھا۔ جس کے بعد انہیں گزشتہ روز قطر میں سپرد خاک کیا گیا۔ ان کی شہادت کے حوالے سے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کا دعویٰ ہے کہ اسماعیل ہنیہ کو ایران میں ان کی قیام گاہ میں 2 ماہ قبل چھپائے گئے دھماکا خیز مواد سے شہید کیا گیا۔
ایران نے اسماعیل ہنیہ کے خون کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے، جبکہ اسرائیل کی جانب سے تاحال حماس رہنما کے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔