اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں سہولتوں سے متعلق 2 ہفتوں کی رپورٹ طلب کرلی۔
عمران خان کو اڈیالہ جیل میں عالمی معاہدوں اور جیل رولز کے مطابق سہولتوں کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے کی۔
یہ بھی پڑھیں ’ہر پاکستانی کا فون ٹریس ہونا چاہیے‘ عمران خان نے اڈیالہ جیل سے لائیو شو میں میسج کیسے بھیجا؟
چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ عمران خان کو جیل میں سہولیات سے متعلق پہلے اڈیالہ جیل حکام سے پوچھ لیتے ہیں، وہ زیادہ متعلقہ ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جیل حکام بتائیں زمینی حقیقت کیاہے، کیا عمران خان کو سہولتیں دی جارہی ہیں؟
اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بذریعہ واٹس ایپ بیٹوں سے بات نہیں کرائی جاتی۔ جبکہ فریج کی سہولت نہ ہونے کے باعث کھانا خراب ہوجاتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جیل حکام کا جواب آنے دیں، میں اس طرح فریج تو نہیں لگوا دوں گا نا۔
یہ بھی پڑھیں اڈیالہ جیل سے غیرملکی ویب سائٹ کو دیا گیا عمران خان کا انٹرویو ’PAID‘ تھا؟
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل حکام کو رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 22 اگست تک ملتوی کردی۔