قومی اسمبلی کے بعد ایوان بالا سینیٹ نے بھی الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹر طلال چوہدری نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا، جبکہ اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا، اور بل کے خلاف نعرے لگائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ آج پی ٹی آئی کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے، لیکن ان کے دور میں ایک ووٹ کی اکثریت سے اسٹیٹ بینک قانون منظور کرایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 میں 2 ترامیم متعارف کرائی گئی ہیں۔ پہلی ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 66 اور دوسری ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 104 میں متعارف کروائی گئی ہے۔
پہلی ترمیم کے مطابق کسی سیاسی جماعت کی جانب سے وابستگی کا اقرار نامہ تبدیل نہیں کیا جا سکتا، جبکہ دوسری ترمیم میں کہا گیا ہے جس پارٹی نے مخصوص نشستوں کی فہرست نہ دی ہو اسے مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں۔
یہ بھی پڑھیں صدر مملکت آصف زرداری نے الیکشن ترمیمی بل 2024 کی منظوری دیدی
یہ بھی یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل کورٹ بینچ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دے رکھا ہے، تاہم اب نئی قانون سازی کے بعد سوال پیدا ہوگیا کہ کیا اس قانون کا اطلاق ماضی سے ہوگا یا نہیں۔