پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور ہوگیا ہے، اور اب صدر مملکت کے دستخط کے بعد قانون بن جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور
الیکشن ترمیمی ایکٹ 2024 میں 2 ترامیم متعارف کرائی گئی ہیں۔ پہلی ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 66 اور دوسری ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 104 میں متعارف کروائی گئی ہے۔
پہلی ترمیم کے مطابق کسی سیاسی جماعت کی جانب سے وابستگی کا اقرار نامہ تبدیل نہیں کیا جا سکتا، جبکہ دوسری ترمیم میں کہا گیا ہے جس پارٹی نے مخصوص نشستوں کی فہرست نہ دی ہو اسے مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ترمیمی بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے بدنیتی کی بنیاد پر قانون سازی کی جسے سپریم کورٹ مسترد کردے گی۔
یہ بھی پڑھیں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج
انہوں نے کہاکہ پارلیمان کی قانون سازی سے سپریم کورٹ نے آئین کی جو تشریح کی ہے وہ ختم نہیں ہوسکتی۔
بیرسٹر گوہر نے کہاکہ یہ بل حکومت کے لیے نشان عبرت بنے گا، شہباز شریف شیخ حسینہ واجد کو ٹیلیفون کرکے جانے کا راستہ اور طریقہ پوچھ لیں۔