بنگلہ دیش میں حکومت کا خاتمہ، بھارتی میڈیا کی پاکستان پر چڑھائی

بدھ 7 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے 15 سالہ طویل اقتدار کے خاتمے نے جنوبی ایشیا میں جہاں جمہوریت کو لاحق خدشات کی سنگینی سے آگاہ کیا ہے وہیں علاقائی سیاست کے روایتی ہتھکنڈوں کو بھی آشکار کیا ہے۔

بھارت کے دفاعی تجزیہ کار پڑوسی ملک میں رونما اس حیرت انگیز سیاسی تبدیلی سے اتنے بوکھلائے کہ ایک ہی سانس میں امریکا، چین اور پاکستان کو اس کا ذمہ دار قرار دیدیا ان کے مطابق طلبا کے وسیع احتجاج کے بعد بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی برطرفی غیر ملکی مداخلت کا نتیجہ تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد بھارت فرار ہونے پر کیوں مجبور ہوئیں؟

ہندوستان کے میجر جنرل (ر) گگن دیپ بخشی، ایک بھارتی ٹی وی چینل پر بحیثیت دفاعی تجزیہ کار، طلبا احتجاج اور 300 سے زائد ہلاکتوں کے بعد مستعفی ہونیوالی حسینہ واجد کی اقتدار سے بیدخلی پر امریکا، چین اور پاکستان پر الزام لگانے سے باز نہیں آئے۔

74 سالہ جنرل بخشی نے تو یہاں تک الزام عائد کردیا کہ سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کو امریکا اور چین نے دھمکیاں بھی دیں، اپنے الزامات کے رو میں انہوں نے نوبل انعام یافتہ بنگلہ دیشی ماہر معیشت محمد یونس کو امریکا نواز قرار دینے سے بھی دریغ نہیں کیا، جو بنگلہ دیش کے عبوری سیٹ اپ میں بطور چیف ایڈوائزر شامل ہونے پر رضامند ہو گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:شیخ حسینہ کے اقتدار کا خاتمہ بھارت کے لیے باعث پریشانی کیوں؟

’یہ اتنا معصوم، واضح کیس نہیں ہے۔۔۔حسینہ واجد نے امریکا اور چین سے ملنے والی دھمکیوں کے بارے میں بات کی تھی۔۔۔امریکا بنگلہ دیش کے جزائر پر قبضہ کرنا چاہتا تھا جبکہ چین اپنی آبدوزوں کو بنگلہ دیش کے پانیوں میں بند کرنا چاہتا تھا۔ چین نے پاکستان کے آئی ایس آئی کے ایجنٹوں کو استعمال کیا جو بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی سے منسلک تھے۔”

دوسری جانب معروف ہندوستانی ٹی وی اینکر ارناب گوسوامی نے بڑے پر اعتماد طریقے سے الزام لگایا کہ بنگلہ دیش کی جمہوری طور پر منتخب وزیر اعظم حسینہ کو ہٹانے میں امریکا کی ’ڈیپ اسٹیٹ‘ ملوث تھی، یہی نہیں بلکہ انہوں نے تو اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی پر بھی الزام لگایا کہ وہ ملک میں بنگلہ دیشی نوعیت کی حکومتی تبدیلی چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں:کیا حسینہ واجد حکومت کا خاتمہ بھارت کی شکست ہے؟

بھارتی تجزیہ کار اور میڈیا کے الزامات کے برعکس برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارتی حکومت کی بے جا حمایت اور بنگلہ دیش کے معاملات میں مداخلت بھی شیخ حسینہ کے زوال کی وجہ بنی۔

عالمی سیاسی امور کے ماہرین کے مطابق بھارت 14 سال سے شیخ حسینہ واجد کی حکومت کی پشت پناہی کے باعث وہاں جمہوریت کی تباہی میں برابر کا حصہ دار ہے، یہی وجہ ہے کہ بنگلہ دیشں میں حسینہ واجد کی شخصی آمریت کی زیر قیادت عوامی لیگ کی حکومت کی تبدیلی بھارت کا نیا دردِ سر ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی حکومت نے حسینہ واجد کے ملک چھوڑنے کے بعد بنگلہ دیش کے فوجی سربراہ جنرل وقار الزماں کو قیامِ امن میں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے، اپنے استعفے کے بعد حسینہ واجد بھارت پہنچ گئی تھیں، جہاں انہیں سرکاری مہمان کے طور پر رکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے دورِ اقتدار پر ایک نظر

قبل ازیں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے منگل کی صبح کو ایک کل جماعتی اجلاس میں بنگلہ دیش کی صورت حال کے بارے میں معلومات فراہم کیں، ادھر بھارتی حکومت نے سرحدی محافظ دستے یعنی بارڈر سیکیورٹی فورس کو دونوں ملکوں کے درمیان 4096 کلومیٹر طویل سرحد پر 24 گھنٹے الرٹ پر رکھا ہوا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان سرحد پر آمد و رفت بند کر دی گئی ہے جب کہ دونوں ملکوں کے درمیان چلنے والی میتری بس بھی روک دی گئی ہے، انڈین ریلویز نے ٹرینیں جبکہ ایئر انڈیا اور نجی ایئر لائنز انڈی گو نے بھی اپنی پروازیں معطل کررکھی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp