حسینہ واجد کو محفوظ راستہ دیے جانے پر بنگلہ دیشی فوجی افسران برہم

بدھ 7 اگست 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

 شیخ حسینہ واجد کو محفوظ راستہ دیے جانے پر موجودہ اور سابق بنگلادیشی فوجی افسران ناراض ہیں۔

غیر ملکی خبرایجنسی کے شیخ حسینہ واجد کے بھارت فرار ہونے پر بنگلہ دیش کے حاضر سروس و ریٹائرڈ فوج افسران نے کہا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کو محفوظ راستہ دینا ایک حماقت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ حسینہ کے اقتدار کا خاتمہ بھارت کے لیے باعث پریشانی کیوں؟

ایک حاضر سروس فوجی اہلکار کے مطابق مظاہروں کے پھیلنے اور زیادہ اموات نے فوج کے لیے شیخ حسینہ کی حمایت کو مشکل بنا دیا تھا، فوج نے طلبا کے احتجاج کو دبانے کے لیے طاقت کے استعمال سے انکار کردیا تھا اور شیخ حسینہ واجد کو واضع پیغام دیا گیا کہ ان کو اب فوج کی حمایت حاصل نہیں ہے۔

اہلکار کے مطابق بنگلہ دیش کے آرمی چیف اور فوجی افسران نے شیخ حسینہ کے ملک چھوڑنے سے ایک دن قبل میٹنگ کی اور حسینہ واجد کا ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کیا۔

ایک ریٹائرڈ فوجی بیرگیڈیئر نے غیر ملکی خبرایجنسی کو بتایا کہ فوجیوں کے اندر بہت بے چینی تھی، شیخ حسینہ کو محفوظ راستہ نہیں دیا جانا چاہیے تھا، یہ ایک حماقت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ حسینہ کے خلاف مہم کی قیادت کرنے والا طالب علم رہنما ناہید اسلام کون ہے؟

خبرایجنسی کے مطابق بنگلادیش میں حکومت مخالف مظاہروں میں سابق سینیئر فوجی افسران نے بھی شرکت کی تھی اور شیخ حسینہ کے ملک چھوڑنے پر موجودہ اور سابق بنگلا دیشی فوجی افسران ناراض ہیں۔

شیخ حسینہ کو بھارت میں پناہ دینے پر بھارتی سفارتکاروں نے کہا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کا بھارت میں قیام عارضی ہونا چاہیے، ان کے بھارت میں طویل قیام سے بھارت کے اگلی بنگلادیشی حکومت سے تعلقات میں خرابی کا خطرہ ہے۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp