بنگلہ دیش کی ممکنہ عبوری حکومت کے نامزد سربراہ اور نوبیل انعام یافتہ بنگلہ دیشی ماہر اقتصادیات ڈاکٹر محمد یونس نے وزیر اعظم حسینہ واجد کی برطرفی کو ملکی آزادی کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عبوری مدت کے بعد کسی منتخب کردار یا تقرری کی خواہش نہیں رکھتے۔
یہ بھی پڑھیں: نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس عبوری حکومت کے سربراہ ہونگے، بنگلہ دیشی میڈیا
برطانوی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد یونس نے کہا کہ بنگلہ دیش کی تعمیر نو سمیت نئے عام انتخابات کےلیے تمام فریقین سے مذاکرات کے بعد روڈ میپ وضع کیا جائے گا، اس سے قبل بھارتی پلیٹ فارم پریس ’دی پرنٹ‘ کو انٹرویو میں انہوں نے حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد بنگلہ دیش کو آزاد ملک بھی قرار دیا تھا۔
ڈاکٹر یونس کا کہنا تھا کہ طلبا احتجاج کے باعث وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی برطرفی کے بعد بنگلہ دیش اب ایک خودمختار ملک ہے، انہوں نے حسینہ واجد کی طرز حکمرانی کا موازنہ ایک قابض فوج سے کرتے ہوئے انہیں ایک آمر اور فوجی جنرل کے طور پر بیان کیا جو ہر چیز پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتی تھیں۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کون ہیں؟
ڈاکٹر یونس نے تبصرہ کیا کہ مظاہرین کی طرف سے تشدد اور احتجاج حسینہ واجد کے خلاف غصے کا اظہار تھا، انہوں نے امید ظاہر کی کہ حسینہ واجد کی حکومت کو گرانے والے نوجوان اب ملک کو صحیح سمت میں لے جائیں گے، بنگلہ دیش کا ہر شہری اب خود کو آزاد محسوس کر رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ کی حکومت نے ڈاکٹر یونس کے خلاف 190 مقدمات درج کیے تھے جو اس وقت ضمانت پر باہر ہیں، حسینہ واجد کی انتظامیہ کے خاتمے کے بعد، بنگلہ دیشی طلبا نے فوجی حکمرانی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد یونس کی قیادت میں ایک عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا تھا، جسے بظاہر تسلیم کرلیا گیا ہے۔