قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر اپنے موقف پر ڈٹے رہیں، ہم اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں، ہمیں کسی ادارے سے حب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ نہیں چاہیے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہیں اور پاکستان سے محبت کرنے والے لوگ ہیں، ہمارے ساتھ ایسا نہیں کیا جاسکتا، ریاست پارلیمنٹ ہے باقی سب سرکاری ملازم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں حکومت ناکام ہوگئی، لوڈشیڈنگ کی وجہ کیپیسٹی چارجز اور گردشی قرضے ہیں، عمر ایوب
اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ ایجنسیاں اپنا اثر و رسوخ سیاست میں استعمال نہ کریں، جس طرح بنگلہ دیش میں ہوا فوج نے کسی قسم کی مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہاں انٹیلیجنس ایجنسیوں کی حکومت بنانے میں مداخلت تھی، یہ اٹل حقیقت ہے کہ سیکٹر کمانڈرز حکومت بنانے میں مداخلت کرتے رہے۔
انہوں نے کہاکہ ججز نے خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت سے متعلق خطوط لکھے ہیں، ان کی فیملیوں کو ہراساں کرنے کا معاملہ اب سب کے سامنے ہے۔
رانا ثنااللہ کی پیشکش پر عمر ایوب نے کہاکہ ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور، کھانے کے اور ہیں، ان کے پاس فیصلہ کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے۔ حقیقیت یہ ہے کہ پنجاب میں جہاں ان کی حکومت ہے وہاں ہمارے لوگوں پر کریک ڈاؤن کیا جاتا ہے۔
قائد حزب اختلاف نے کہاکہ عوام اور فوج کے درمیان کبھی خلیج ہوہی نہیں سکتی، پی ڈی ایم حکومت نے عوام اور فوج کے درمیان مصنوعی خلیج بنائی ہے، اس حکومت نے اپنی کرپشن کو وائٹ واش کرنے کے لیے یہ خلیج بنایا ہے۔ بنگلہ دیش سے سبق حاصل کریں خلیج ختم ہوجائے گی۔
یہ بھی پڑھیں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پی ٹی آئی کا راستہ روکنے کی کوشش، ہر جگہ چیلنج کریں گے، عمر ایوب
انہوں نے کہاکہ جنگل کا بادشاہ کسی کے ساتھ منسوب نہیں کیا وہ صرف ایک بیان تھا، جنگل کا بادشاہ تو کسی کے ساتھ بھی منسوب کیا جاسکتا ہے وہ کوئی مخصوص تو نہیں تھا۔